سماجی خدمات انجام دینے والے گمنام چہروں کو پد ما اعزاز سے نوازا گیا۔

,

   

نئی دہلی۔ چھوٹے شہروں میں گمنام رہ کر عوام کے لئے جینے والے کئی چہروں کو پدما اعزاز سے نوازنے کے روایت کو مودی حکومت نے اس بار بھی جار ی رکھا۔

اعزاز حاصل کرنے والوں میں کئی ایسے چہرے ہیں‘ جن کا کام دیکھ کر کوئی بھی بول پڑے گا ارے واہ۔ شاندار۔

مثال کے طور پر اتراکھنڈ میں جن تین لوگوں کو انتخاب عمل میں آیا ہے‘ ان میں پیرتاؤ بھارتوانی‘ اور انوپ شاہ گمنام چہرے میں شامل رہے ہیں۔

ایسے ہی اترپردیش سے دس اور بہار سے پانچ لوگوں کو اعزاز ملا ہے۔ اڈیشہ کے چائے بیچنے والے گرو دیورائے پال پرکاش راؤ نے چائے سے ہونے والے اپنی آدھی کمائی اسکول چلانے میں خرچ کردی ۔وہ جھونپڑ پٹی میں رہنے والے بچوں کے لئے اسکول چلاتے ہیں۔

سات سال کی عمر سے کام کررہے راؤ اپنے کام کے دھنے ہیں۔غریبوں کے ڈاکٹر کی شکل میں شناخت بنانے والے جھارکھنڈ کے ڈاکٹر شیام پرساد مکھرجی 84سال کی عمر میں بھی ہر روز تقریبا چالیس مریضوں کو محض پانچ روہئے فیس پر دیکھتے ہیں۔

وہ ضرورت مند لوگوں کو مفت دوائیں مہیاکراتے ہیں۔چھتیس گڑہ کے انوپ رنجن پانڈیا کے بستر مسیحا کھاجاتا ہے۔انہوں نے ماؤسٹ سے متاثر علاقے بستر میں موسیقی کے ذریعہ محبت ‘ امن او ربھائی چارکی شمع روشن کی ہے۔

انہوں نے قبائیلی علاقے بستر میں’ بندوق چھوڑ ‘ دل پکڑو‘ کا نعرہ بلند کیاہے۔دہلی ماہرسنسکرت اور مصنف محمد حنیف خان شیخ کو ہندو مسلم بھائی چارے کی مثال قائم کرنے کے لئے اعزاز سے نوازا گیا۔حنیف خان نے کی تصانیف نے ہندو مسلم بھائی چارے کو فروغ دینے کاکام کیاہے۔

کسنا چاچی کے نام سے مشہور بہار کی راجکماری دیوی کو خواتین کو بااختیار او رخود مختار بنانے کے کام میں اعزاز سے نوازا گیا ہے۔

انہوں نے اب تک سینکڑوں خواتین کو پناہ دے کر انہیں اپنے پیروں پر کھڑا کیاہے۔