سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ کیس اسیمانند اور دیگر 3بری ، پاکستان کا احتجاج

,

   

دہشت گردانہ حملہ کے ملزمین کو 12 سال بعد بری کیا جانا انصاف کا مذاق
ہندوستانی ہائی کمشنر کی طلبی l ہمیں انصاف نہیں ملا ،متاثرین کا ردعمل

پنچکولہ (ہریانہ) ۔ 20 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ کے 12 سال بعد خصوصی عدالت نے ملزم سوامی اسیمانند اور دیگر 3 کو اس کیس میں بری کردیا۔ دھماکہ میں 68 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی۔ پاکستان نے عدالت کے اس فیصلہ کے خلاف احتجاج کیا اور ہندوستانی ہائی کمشنر کو طلب کرتے ہوئے اپنی برہمی کا اظہار کیا۔ ہندوستان کی جانب سے اکثر پاکستان پر الزام عائد کیا جاتا ہیکہ وہ دہشت گردی کی سرپرستی کررہا ہے جبکہ پاکستان نے آج کے فیصلہ کے جواب میں کہا کہ دہشت گردی کی سرپرستی کون کررہا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی کے وکیل راجن ملہوترہ نے کہا کہ تمام چار ملزمین نباکمار سرکار عرف سوامی اسیمانند، لوکیش شرما، کمل چوہان اور راجندر چودھری کو عدالت نے بری کردیا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ آیا قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) اس فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کرے گی۔ وکیل نے کہا کہ اول تو عدالت کے اس فیصلہ کا جائزہ لیا جائے گا۔ ہندوستان اور پاکستان کی اس ٹرین میں دھماکہ 18 فبروری 2007ء کو ہریانہ میں پانی پت کے قریب کیا گیا تھا جب وہ امرتسر میں اٹاری کے طرف جارہی تھی۔ اٹاری ہندوستان کا آخری اسٹیشن ہے۔ اسیمانند جو پہلے سے ہی ضمانت پر رہا ہوئے ہیں دیگر 3 عدالتی تحویل میں تھے، آج عدالت میں موجود رہے۔ اس وقت این آئی اے کے خصوصی جج جگدیش سنگھ نے اپنے فیصلہ کا اعلان کیا۔ فیصلہ سنانے سے قبل جج نے پاکستانی خاتون کی جانب سے داخل کردہ اس درخواست کو مسترد کردیا کہ ان کے ملک سے تعلق رکھنے والے بعض عینی شاہدین کی گواہی قبول کی جائے۔ عدالت نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی خاتون کی اس درخواست کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اسلام آباد میں دفترخارجہ نے ہندوستانی ہائی کمشنر کو طلب کیا اور سمجھوتہ ایکسپریس کے تمام 4 ملزمین کی رہائی کے خلاف احتجاج کیا۔ پاکستان نے کہا کہ اس دھماکہ میں ہلاک ہونے والے 44 افراد اس کے شہری تھے۔ پاکستانی ہائی کمشنر اجئے بساریا کو پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق کارگذار سکریٹری طلب کرتے ہوئے پاکستان کے ردعمل سے واقف کرایا۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے کہا کہ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے دہشت گرد حملہ کے ملزمین کو 12 سال بعد بری کیا جانا انصاف کا ایک مذاق ہے۔ سمجھوتہ ایکسپریس کے مہلوکین کے ارکان خاندان نے اپنے شدید ردعمل میں کہا کہ 12 سال بعد بھی ہمیں انصاف نہیں ملا۔ محمد جاوید انصاف کے حصول کیلئے گذشتہ 12 سال سے جدوجہد کررہے تھے۔ ان کے بھائی اور ان کے ارکان خاندان اس دھماکہ میں ہلاک ہوئے تھے۔ جاوید نے بتایا کہ ہمیں انصاف نہیں ملا ہے۔ اصل خاطی آزاد ہیں۔ کیا یہ درست فیصلہ ہے۔؟