سندیش کھالی میں مرکزی فورسز کی تعیناتی کا مطالبہ، پی آئی ایل کا ادخال

   

کولکاتہ : مغربی بنگال کے سرحدی ضلع شمالی 24 پرگنہ کے شورش زدہ سندیش کھالی میں مرکزی مسلح افواج کی تعیناتی کے لئے عدالتی مداخلت کی درخواست کرتے ہوئے کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) دائر کی گئی ہے ۔ عدالتی ذرائع نے ہفتہ کو یہ اطلاع دی۔ ایڈوکیٹ سنجوکتا سامنتا نے جمعہ کو یہ عرضی دائر کی۔ درخواست میں اس شہر سے جنوب مشرق میں تقریباً 74 کلومیٹرکے فاصلے پر شورش زدہ سندیشاکھالی میں امن اور ہم آہنگی کی بحالی کے لیے مرکزی مسلح افواج کی فوری تعیناتی کی مانگ کی گئی ہے ۔ جسٹس جویمالیا باگچی اور جسٹس گورانگ کانتھ کی ڈویژن بنچ نے درخواست کو قبول کرتے ہوئے کیس کی اگلی سماعت کی تاریخ 19 فروری مقرر کی۔ سندیش کھالی ایک ہفتے سے زیادہ وقت سے ابال پر ہے اور لوگ جن میں زیادہ تر خواتین رہائشی ہیں، مبینہ جنسی ہراسانی اور غریب قبائلیوں کی زمین ہڑپنے کے الزام میں ترنمول کانگریس کے مقامی لیڈرشاہجہاں شیخ اور ان کے معاون سبیبو ہزارہ کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ گزشتہ 6 جنوری کو گرفتار کیے گئے لوگوں کی فہرست میں شامل ترنمول کانگریس کے لیڈر نے ریاست بھر میں راشن کی تقسیم کے مبینہ گھوٹالہ میں تلاشی مہم چلانے کے لیے ان کی رہائش گاہ پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے اہلکاروں اور سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکاروں پر حملے کی سازش رچی تھی۔ بنگال کے وزیر جیوترموئے ملک اور سابق وزیر خوراک کے قریبی تین دیگر لوگوں کی گرفتاری کے بعد شیخ کا نام سامنے آیا۔
سندیش کھالی میں خواتین نے حال ہی میں جنسی ہراسانی اور زمینوں پر قبضے کے خلاف ایک تحریک شروع کی تھی، جس میں مرکزی فورسز کی تعیناتی کا بھی مطالبہ کیا گیا، کیونکہ ریاستی پولیس مبینہ طور پر ترنمول کانگریس کے کچھ لیڈران کی دہشت کے خلاف گاؤں والوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہی۔