سوشیل میڈیا سے 4تا5 فیصد ووٹوں کا رخ موڑنا ممکن

,

   

پہلی بار ووٹ ڈالنے والوں کا انٹرنیٹ پر زیادہ انحصار ۔ آئی ٹی ماہر موہن داس پائی کا بیان

حیدرآباد 12 مارچ ( پی ٹی آئی ) آئی ٹی صنعت کے سینئر ماہر ٹی وی موہن داس پائی نے آج کہا کہ سوشیل میڈیا کے ذریعہ مجوزہ لوک سبھا انتخابات میں چار تا پانچ فیصد ووٹوں کا رخ موڑا جاسکتا ہے ۔ اس طرح سوشیل میڈیا کم فرق سے کامیابی والے حلقوں میں ایک اہم عنصر ہوسکتا ہے ۔ موہن داس پائی سافٹ ویر کمپنی انفوسیس کے سابق چیف فینانشیل آفیسر بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان اور خاص طور پر پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے والے سوشیل میڈیا پر بہت زیادہ سرگرم رہتے ہیں۔ ان میں بیشتر کیلئے کیلئے اطلاعات کا سب سے ابتدائی چیانل سوشیل میڈیا ہی ہے ۔ انہوں نے پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سوشیل میڈیا کے ذریعہ 4-5 فیصد ووٹوں پر اثر انداز ہوا جاسکتا ہے ۔ یہ میرا خیال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے والے نوجوانوں میں 40 تا 50 فیصد پر سوشیل میڈیا سے اثر انداز ہوا جاسکتا ہے کیونکہ ان کیلئے سوشیل میڈیا ہی ابتدائی اطلاعات کا اصل ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان لوگ ٹی وی نہیں دیکھتے ۔ یہ لوگ ویڈیوز دیکھتے ہیں۔ وہ یو ٹیوب پر جاتے ہیں۔ سوشیل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں ۔ وہ اخبارات نہیں پڑھتے ۔ جو کچھ بھی انہیں سوشیل میڈیا پر دکھائی دیتا ہے اس وہ اثر قبول کرتے ہیں ۔ وہ پرنٹ میڈیا یا ٹی وی کے مواد کا اثر قبول نہیں کرتے ۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں پر اثر انداز ہونے کیلئے سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ دیکھیں کہ نوجوان کس سے متاثر ہوتے ہیں۔ ان کے جذبات کیا ہیں اور وہ کیا پسند کرتے ہیں۔ وہ کہاں جاتے ہیں اور وہ کیا کچھ دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے پیامات ان کی دلچسپیوں پر مشتمل ہونے چاہئیں پیامات کو ایک گروپ کی شکل میں نشانہ مقرر کرنا چاہئے ۔ یہ پیامات مثبت ہونے چاہئیں۔ ان میں نوجوانوںکو پرامید بنانے کی ضرورت ہے اور ان کے روشن مستقبل کا خواب دکھایا جانا چاہئے ۔ ایک مثال دیتے ہوئے مسٹر پائی نے کہا کہ نوجوان لوگ اس بات سے خاصی دلچسپی رکھتے ہیں کہ بیرونی ممالک میں ہندوستان کو کس نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔ یہ لوگ بیرونی ممالک میں کام کرنے کا خواب رکھتے ہیں۔ انہیں یہ بتانا بہتر ہوگا کہ حکومت نے ہندوستان کا امیج باہر بہتر بنانے کیا کیا ہے ۔