سوشیل میڈیا پر نیم حکیموں کے مشورے خطرناک : ماہرین کا انتباہ

   

حیدرآباد ۔ 25 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : سوشیل میڈیا پر جھوٹی طبابت کی نئی شکل میں اضافہ ہورہا ہے جس میں نیم حکیموں کی جانب سے عوام کو ایسے مشورے دئیے جارہے ہیں جو ان کی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں ۔ صحت ، ادویات اور فٹ رہنے سے متعلق دئیے جارہے اس طرح کے مشورے اسٹیٹ میڈیکل کونسل کے مطابق جھوٹی طبابت ( نیم حکیم ) ہے اور اس میں ملوث افراد کو سزا دی جانی چاہئے ۔ میڈیکل کونسل نے کہا کہ وزن کم کرنے ، عام بیماریوں کے بعض چٹکلوں کی مدد سے علاج کے لیے مشورے دینے کی باتیں ان کے علم میں آئی ہیں ۔ ورنگل آیورویدک کالج کے پروفیسر اے رمیش بابو نے کہا کہ یوٹیوب ریلس یا ڈیپس سے بھرا ہوا ہے جس میں کہا گیا کہ کسی شخص کو دن میں چار لیٹر پانی پینا چاہئے جب کہ کوئی اور پانچ لیٹر پانی پینے کا مشورہ دیتا ہے لیکن زیادہ پانی پینے سے پیچیدگیاں بھی ہوسکتی ہیں ۔ اسی طرح کراش ڈائیٹ پروگرامس یا بعض بیوٹی پراڈکٹس کے استعمال سے جسم اور جلد کو نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ سوشیل میڈیا پر اس طرح کی باتوں اور پروگرامس کی جانچ کے لیے کوئی سسٹم نہ ہونے کی وجہ یہ سب ممکن ہوگیا ہے اور اس طرح کے ویڈیوز پیش کرنے والے کسی قانونی گرفت میں نہیں آرہے ہیں اور بچ رہے ہیں لیکن مشورہ کمپنیوں کی جانب سے تیار کئے جانے والے رجسٹرڈ آیورویدک دواؤں کے خلاف عدالتوں سے رجوع ہونے والے گروپس ہیں ۔ تلنگانہ اسٹیٹ میڈیکل کونسل وائس چیرمین ڈاکٹر جی سرینواس نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی دونوں حکومتوں کو سوشیل میڈیا میں اس مسئلہ پر توجہ دیتے ہوئے اس سلسلہ میں ضروری رہنمایانہ خطوط اور قواعد بنانے چاہئے تاکہ غیر سائنسی مشورے دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جاسکے ۔