سوشیل میڈیا کی ہر خبر سچی نہیں ہوتی

   

افواہیں اور جھوٹی خبریںپھیلانے پر سزا ہوسکتی ہے
حیدرآباد۔18 اگسٹ(سیاست نیوز) سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی ہر خبر سچی نہیں ہوتی اسی لئے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی خبروں کی ترسیل اور انہیں آگے بڑھانے کے علاوہ ان پر یقین کرنے سے قبل اس کی جانچ کرنی چاہئے کیونکہ سوشل میڈیا پر غیر ذمہ دار افراد کی جانب سے جو خبریں موصول ہوتی ہیں انہیں درست تصور کرتے ہوئے ہر کوئی آگے بڑھانے لگتا ہے جو کہ بسا اوقات نہ صرف نظم و ضبط کیلئے خطرہ ہوسکتا ہے بلکہ ان خبروں کو پھیلانے والوں کے لئے مشکل کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ جھوٹی خبروں کی ترسیل اور انہیں فروغ دینے کے الزام میں ان کے خلاف سائبر سیکیوریٹی ایکٹ کے تحت کاروائی کی جاسکتی ہے ۔حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا کو خبروں کے معاملہ میں بے انتہاء سرگرم دیکھا جار ہا ہے اور لوگ بلاتحقیق خبروں کا مواد سوشل میڈیا پلیٹ فارمس پر ترسیل کر نے لگے ہیں اور گذشتہ یوم ایک پاکستانی ٹوئیٹر اکاؤنٹ کے ذریعہ ریاست تلنگانہ کو نشانہ بناتے ہوئے افواہ پھیلانے کی کوشش کی گئی اسی طرح عید الاضحی کے دوران بل گیٹس کے نام سے ایک ٹوئیٹر کا فرضی اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر گشت کررہا تھا ‘ کشمیر کے سلسلہ میں حریت پسند قائد نعیم احمد خان کی اہلیہ پروفیسر حمیدہ نعیم کو مہاراجہ ہری سنگھ کی پڑپوتی قرار دیتے ہوئے ان کی ویڈیو پھیلائی جانے لگی ۔اسی طرح کشمیر کی پرانی تصاویر اور ویڈیو کو بھی نئی ویڈیو اور تصاویر کے طور پر پیش کیا جانے لگا ہے۔سوشل میڈیا بالخصوص واٹس اپ کے استعمال کے سلسلہ میں انتہائی چوکنا رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ افواہوں کو پھیلانے کیلئے یہ سب سے تیز آلہ ثابت ہونے لگا ہے ۔سوشل میڈیا کے استعمال میں افواہوں کو پھیلانے کے مرتکب ہونے سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ کسی بھی پوسٹ کے موصول ہونے کے بعد اس کی تحقیق کے بغیر اسے آگے نہ بھیجا جائے کیونکہ ایسا کرنے سے جو حالات پیدا ہوں گے اس کے لئے آگے بھیجنے والے بھی ذمہ دار قرار دیئے جائیں گے۔