نئی دہلی۔ ہند اور چین کے مابین کشیدگی کے پیش نظر ایڈوکیٹ ششانک شیکھر جھا اور صحافی ساوائی راڈریگوئس نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کرتے ہوئے سال 2008میں کانگریس پارٹی اور کمیونسٹ پارٹی آف چین کے درمیان معاہدے پر ہوئی دستخط کی این ائی اے یا پھر سی بی ائی سے جانچ کی مانگ کی ہے۔
درخواست گذاروں نے اپنی مشترکہ درخواست میں شفافیت کی مانگ کی اور کہاکہ ایم او یو کی تفصیلات کا اب تک انکشاف نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے اس کو شہریوں کی زندگی کے حقوق کی خلاف ورزی قراردیا ہے۔ انہوں نے 7 اگست2008میں بیجنگ کے میں ”ان دنوں کے درمیان اعلی سطی جانکاری اور تعاون کے تبادلے“پر مشتمل معاہدے کی کی گئی دستخط کے متعلق وضاحت مانگی ہے۔
دکن ہیرالڈ کی خبر کے مطابق‘ مذکورہ ایم او یو میں دونوں پارٹیوں کویہ بھی فراہم کیاگیاتھا کہ وہ ”اہم باہمی‘ علاقائی اور بین الاقوامی ڈیولپمنٹس پر ایک دوسرے سے تبادلہ خیال کریں“۔
اپنے درخواست میں انہوں نے کانگریس پارٹی‘سونیا گاندھی‘ راہول گاندھی اور مرکزی حکومت کو پٹیشن کے لئے پارٹی بنایا ہے۔
مذکورہ نیوز رپورٹ جس میں 600سے قریب دراندازی اور 2008و 2013کے درمیان چین کے ساتھ سرحد پر مدبھیڑ کا حوالہ دیتے ہوئے مذکورہ درخواست گذاروں نے زوردیاہے کہ مذکورہ معاہدے کی تفصیلات کا انکشاف کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے سونیا گاندھی کو اس بات کے لئے تنقید کا نشانہ بنایاہے کہ چین کے ساتھ معاندانہ تعلقات کے باوجود اتحادی حکومت نے ایک معاہدے پر دستخط کی ہے۔
اس کے علاوہ ان پر ملک سے تفصیلات اور حقائق کو چھپانے کا بھی الزام عائد کیاہے۔
کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے پوئے مذکورہ درخواست میں کہاگیا ہے کہ مذکورہ پارٹی جس نے قانون حق معلومات ایکٹ کو اپنے دورمیں منظوری دی ہے‘ وہ قومی اہمیت کے اس معاملے میں شفافیت برتنے میں ناکام ہوگئی ہے۔
ہنداور چین کی سرحدمشرقی لداخ کے گلوان وادی میں ہندوستان او رچین کے خون ریز کشیدگی پیش ائی جس میں 20ہندوستانی جوانوں نے اپنی جان گنوائی ہے