سوڈان میں فوجی بغاوت ، صدر عمرالبشیر برطرف

,

   

قاہرہ ۔ 11اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) سوڈانی شہریوں کا ایک ہجوم جمعرات کے روز تالیاں بجاتے ہوئے اور خوشیاں مناتے ہوئے ملک کے دارالحکومت کے مرکزی علاقہ میں پہنچا جس کے بارے میں دو اعلیٰ ترین عہدیداروں نے بتایا کہ یہ خوشیاں دراصل اس بات کی ہیں کہ سوڈانی فوج نے ملک کے صدر عمر البشیر کو اقتدار سے زبردستی بے دخل کردیا جو گذشتہ 30 سالوں سے سوڈان پر حکمرانی کررہے تھے ۔ قبل ازیں سرکاری ٹی وی پر جو خبریں ٹیلی کاسٹ کی گئی تھیں اُن کے مطابق صدر عمر البشیر کی معزولی کے بعد پیدا ہوئے حالات اور خود ان کا ( صدر) محل وقوع نامعلوم ہیں ۔ نشریہ میں آگے چل کر سوڈانی عوام سے یہ خواہش کی گئی ہے کہ وہ اس معاملہ پر سوڈانی فوج کے ایک اہم اعلان کا انتظار کریں ۔ دو اعلیٰ سطحی عہدیدار جن کا حکومت اور فوج میں زبردست دبدبہ ہے نے اسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ سوڈانی فوج نے عمر البشیر کو اقتدار سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا اور اب ایک نئی حکومت تشکیل دینے کیلئے بات چیت جاری ہے ۔ دونوں عہدیداروں نے اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر یہ بات بتائی کیونکہ انہیں میڈیا سے بات چیت کرنے کے اختیارات حاصل نہیں ہیں ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ سوڈان میں گذشتہ چار ماہ سے صدر عمر البشیر حکومت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جہاں عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں جس کے بعد یہ قیاس آرائیاں کی جانے لگی تھیں کہ عمر البشیر کو فوج کسی بھی وقت اقتدار سے بے دخل کرسکتی ہے ۔ پیان عرب ٹی وی نیٹ ورک کے مطابق حکمراں جماعت کے عہدیداروں کو گرفتار کیا گیا ہے اور عوام کے ہجوم کو خوشیاں مناتے ہوئے اور تالیاں بجاتے ہوئے صدارتی محل کی جانب بڑھنے کا فوٹیج بھی دکھایا گیا ۔ عمر البشیر کو دنیا کے متعدد ممالک میں پسندیدہ تصور نہیں کیا جاتا اور دارفور میں عوام پر ظلم و جبر کرنے کی پاداش میں موصوف بین الاقوامی جنگی جرائم ٹریبونل کو بھی مطلوب ہیں ۔