سپریم کورٹ میں 8 اگست کو پیگاسس تنازعہ پر درخواستوں کی سماعت

   

نئی دہلی : سپریم کورٹ کی بنچ زیرقیادت سی جے آئی این وی رمنا اور جسٹس سوریہ کانت عدالت کی زیرنگرانی تحقیقات کی حکومت کو رپورٹ کے بارے میں جو اسرائیلی پیگاسس جاسوسی سافٹ ویر کے بارے میں ہے، جو سیاستدانوں کارکنوں اور صحافیوں کی کی جارہی ہے، یہ سماعت 5 اگست کو مقرر ہے۔ سینئر صحافی این رام اور ششی کمار نے راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ جان بریکٹاس کمیونسٹ مارکسسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) اور ایڈوکیٹ ایم ایل شرما کے ساتھ داخل کی ہیں۔ درخواستوں میں گذارش کی گئی ہیکہ ایک وظیفہ یاب جج سپریم کورٹ کی زیرقیادت سخت تحقیقات کی جائیں اور مبینہ جاسوسی کے بارے میں تحقیقات ہوں۔ مرکزی حکومت کو اس ہدایت کی بھی گزارش کی گئی ہیکہ کوئی بھی محکمہ پیگاسس جاسوسی سافٹ ویر بالراست یا بالواسطہ طور پر جاسوسی کیلئے کسی بھی طریقہ سے استعمال نہ کرے اور حکومت ان محکموں کے ناموں کا انکشاف کرے جنہوں نے یہ جاسوسی سافٹ ویر راست یا بالواسطہ طور پر استعمال کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس الزام کی بھی اور اس کے ذمہ دار افراد کی بھی ایک وظیفہ یاب جج کی زیرقیادت تحقیقات کی جائیں جس کا تقرر سپریم کورٹ نے کیا ہو۔ درخواست کے بموجب یہ جاسوسی سافٹ ویر کا نشانہ کے ایس پٹاسوامی مقدمہ میں سپریم کورٹ کی دفعات 14، 19 اور 21 کے تحت جاری کی گئی تھی۔ صریح انحراف ہے۔ صحافیوں، ڈاکٹروں، وکلاء، سماجی کارکنوں، وزراء اور اپوزیشن کے سیاستدانوں کی جاسوسی ایک سنگین معاملہ ہے اور آزادی تقریر و اظہار کی دفعات 19(1)(a) کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ درخواست گذاروں نے تحقیقات کا ادعا کیاہے اور کہا ہیکہ عالمی سطح پر کئی نامور اداروں نے 142 ہندوستانیوں کی پیگاسس سافٹ ویر کے ذریعہ جاسوسی کی گئی ہے۔ راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ نے اپنی درخواست میں یہ تحقیقات ایک ایس آئی ٹی کے ذریعہ جو حکومت کو اپنی رپورٹ پیش کرے ، کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔