سپریم کورٹ نے ’لکشمن ریکھا‘ پار کردی، نپور کی تائید میں کھلا خط

,

   

گستاخ بی جے پی ترجمان کیخلاف عدالت عظمیٰ کے تبصروں کی مخالفت میں 117 شخصیتیں نمودار

نئی دہلی: 15 سابق ججوں، 77 سابق بیوروکریٹس اور مسلح افواج کے 25 ریٹائرڈ عہدیداروں نے بی جے پی کی معطل ترجمان نوپور شرما کے خلاف سپریم کورٹ کے حالیہ تبصروں اور مشاہدات پر تنقید کی ہے 117 شخصیات نے اپنے دستخط کے ساتھ دو صفحات پر مشتمل ایک کھلے خط کو جاری کرتے ہوئے کہا کہ نوپور شرما کی درخواست پر سپریم کورٹ کے جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے تبصرے اور مشاہدات کرتے ہوئے لکشمن ریکھا کو پار کردیا ہے۔ ڈویژن بنچ نے اپنے تبصرے میں کہا کہ ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے لئے اکیلی نوپور شرما ذمہ دار ہے‘‘۔ جو عدلیہ کے اخلاقیات سے ہم آہنگ نہیں ہیں یہ ریمارکس سب سے بڑی جمہوریت کے عدالتی نظام پر ایک ایسا داغ ہے جسے مٹایا نہیں جا سکتا۔ انھوں نے اپنے خط میں کہا کہ نوپور شرما سپریم کورٹ میں یہ مطالبہ کرتے ہوئے گئی تھیں کہ ان کے خلاف ملک بھر میں درج ایف آئی آر کو ایک ساتھ جوڑ کر دہلی منتقل کیا جائے۔ لیکن بنچ نے یکم جولائی کو ان کی درخواست کو مسترد کر دیا اور کچھ تضحیک آمیز تبصرے کئے۔ ججوں نے کہا کہ نوپور شرما کی زبان نے پورے ملک کو آگ لگا دی اور ملک میں پیدا ہونے والی صورتحال کے لئے نوپور شرما ذمہ دار ہے۔ نپور کے خلاف مختلف ریاستوں میں مقدمات دائر کئے گئے ہیں۔ اُسے پوچھ گچھ کے لئے طلب کیا جارہا ہے لیکن ابھی تک وہ کسی بھی مقام پر نہیں گئی۔ نپور تمام مختلف مقامات کے مقدمات کو نئی دہلی منتقل کرانے کے مقصد سے سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی تھی جس نے عرضی یکسر مسترد کردی۔