احتجاج کے منتظمین ان کی طرف سے بات چیت کون کرے گا یہ فیصلہ کرنے کے لئے مختلف حالات میں تبادلے خیال کررہے ہیں اور وہیں ایک حصہ ٹریفک میں خلل کو ختم کرنے کے لئے سڑک کو صاف کرنے چاہتا ہے۔
نئی دہلی۔سپریم کورٹ کے مشورے کے پیش نظر مقرر کردہ ثالثی سے بات چیت کے لئے منگل کے روز شاہین باغ کے احتجاجی مظاہرین کے درمیان کئی مراحل کی بات چیت کا سلسلہ جاری رہا۔احتجاج کے منتظمین ان کی طرف سے بات چیت کون کرے گا یہ فیصلہ کرنے کے لئے مختلف حالات میں تبادلے خیال کررہے ہیں اور وہیں ایک حصہ ٹریفک میں خلل کو ختم کرنے کے لئے سڑک کو صاف کرنے چاہتا ہے
۔ثالثی کے طور پر سپریم کورٹ کی جانب سنجے ہیگڈے‘ سادھنا رام چندرن اور سابق چیف انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ کے تقررکے ایک روز بعد رسمی طو رپر مظاہرین نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی ہے کہ ان کی بہترین انداز میں ایک خاتون وکیل نمائندگی کرے گی‘
موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ساتھ احتجاج کو برقرار رکھنے میں درپیش مشکلات کو دھیان میں رکھ کر انہوں نے یہ فیصلہ لیاہے۔ ایک منتظم نے کہاکہ ”کچھ روز قبل دوعورتیں بے ہوش ہوگئی تھیں۔
ہم چاہتے ہیں کہ ایک ٹیم اے ائی ائی ایم ایس کو روانہ کرتے ہوئے استفسار کریں کہ ڈاکٹر س کی ایک ٹیم روانہ کریں۔ سرکاری اوقات کے بعد ان میں سے کچھ نے ہماری مددکے لئے رضامندی ظاہر کی تھی“۔
یہاں پر احتجاج کے مقام پر ایک قانونی کاروائی کرنے والی اور وکلاء کی ٹیم بھی موجود ہے۔آرگنائزرس میں سے ایک آصف احمد نے کہاکہ ”تاہم مذکورہ ذمہ داری زیادہ سینئر عورتوں پر ہے‘ ان میں سے سات 15ڈسمبر سے یہاں پر مسلسل موجود ہیں
۔ہم میں سے کئی ایسے ہیں جو سونچتے ہیں کہ کچھ لوگ اس تحریک پرقابض نہ ہوجائیں تاکہ ہمارے نمائندے ہونے کا دعوی کریں“۔منگل کی رات کو کچھ خواتین نے سپریم کورٹ کے وکیل محمود پراچہ سے استفسار کیاتھا کہ وہ احتجاج کے مقام سے فوری چلے جائیں‘ وہیں کچھ نے ان کی موجودگی کی حمایت کی تھی۔
ایک سینئر احتجاجی سلمیٰ نے کہاکہ بہتر یہی ہوگا کہ اگر وفد احتجاجیوں سے ملاقات کی بات کرے اور ان سے ہی بات چیت کے لئے پہل کرے۔
انہوں نے کہاکہ”ہم میں سے زیادہ تر نہیں چاہتے کہ احتجاج کا مقام تبدیل کیاجائے۔ پچھلے 66دنوں سے حکومت نے ہمارے احتجاج پر توجہہ نہیں دی ہے۔
کیاآپ سمجھتے ہیں کہ احتجاج کا مقام تبدیل کرنے کے بعد وہ ہماری بات سنیں گے؟“۔منگل کی صبح میں صرف55عورتیں دن بھر رہیں جبکہ ان میں سے ایک آصیفہ نے کہاکہ کئی عورتیں تھک گئی ہیں۔
کاروباریوں کا ایک وفد آکر خواتین سے ملاقات کی اور ان سے استفسار کیاکہ اپنے احتجاج کو نصف کیلومیٹر تک محدو د کرلیں تاکہ دوکانوں کو دوبارہ کھولا جاسکے۔شاداب عالم نے کہاکہ ”میری تمام ہمدردیاں عورتوں کے ساتھ ہیں مگر میں اپنے کاروبار کو لے کر پریشان ہوں حالانکہ کرایہ قرض میں ہے“۔
مذکورہ عورت نے ای ٹی کو بتایا کہ اگر سکیورٹی وجوہات کی بناء پر دیگر سڑکوں پر نصب پانچ بریکٹس پولیس ہٹادیتی ہے اور ہم سڑک کے مخالف مقام پر احتجاجی دھرنے پر جانا چاہتے ہیں۔
انیسا نے استفسار کیاکہ”اوکھلا کی طرف سے آنے والا سوپر نوا جنکشن‘ مذکور ہ اپولو جنکشن جو سریتا وہار کی طرف کوچ کرتا ہے نوائیڈ ا کو جانے والا مہایما جنکشن بلاوجہہ کے بند کردیاگیاہے۔احتجاج مقام سے ایک کیلومیٹر کے فاصلے کے علاقے کو کیوں بند کردیاگیاہے؟“۔
مذکورہ احتجاجی کہہ رہے کہ وہ اسکول لے جانے والے بچوں کے اٹورکشا کو جانے دینا چاہتے ہیں۔ درایں اثناء ہیگڈے نے ای ٹی کو بتایا کہ انہیں منگل کی شام عدالت سے احکامات ملے ہیں وہ وہ بات چیت کا جلد فیصلہ کریں۔