سکریٹریٹ میں عبادت گاہوں کے انہدام پر مجلس اور بی جے پی خاموش

   

ٹی آر ایس سے ملی بھگت، ہر برسراقتدار پارٹی کی تائید مجلس کی پالیسی: جگا ریڈی
حیدرآباد۔ کانگریس رکن اسمبلی جگا ریڈی نے سکریٹریٹ میں مساجد اور مندر کے انہدام پر مجلس اور بی جے پی کی خاموشی کو معنی خیز قرار دیا اور الزام عائد کیا کہ یہ دونوں پارٹیوں کی ٹی آر ایس کے ساتھ میاچ فکسنگ ہے اور یہ دونوں حکومت کی تائید کررہی ہیں۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جگا ریڈی نے کہا کہ بظاہر تینوں پارٹیاں ایک دوسرے پر تنقید کررہی ہیں لیکن درپردہ طور پر تینوں میں اتحاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ عبادت گاہوں کے انہدام کو روکنے میں وزراء، ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی اور ٹی آر ایس قائدین ناکام ہوچکے ہیں۔ کسی میں ہمت نہیں کہ وہ انہدام کو روکنے کیلئے چیف منسٹر سے بات چیت کریں۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے وزیر داخلہ نے بھی مساجد کے تحفظ کیلئے کچھ نہیں کیا۔ مجلس کے قائدین اسد اویسی اور اکبر اویسی کی خاموشی پر سوال اُٹھاتے ہوئے جگا ریڈی نے کہا کہ کانگریس دور حکومت میں سنگاریڈی ہائی وے کی تعمیر کیلئے ردرارم میں مسجد کی دیوار منہدم کرنے کی کوشش کی گئی تو صدر مجلس پہنچ گئے اور کام کو روک دیا۔ کانگریس حکومت نے مسجد کی دیوار کو برقرار رکھتے ہوئے بازو سے سڑک کی تعمیر کا کام انجام دیا لیکن سکریٹریٹ میں کے سی آر حکومت نے مساجد کو سرے سے ہی ختم کردیا ہے لیکن پھر بھی مجلسی قائدین خاموش ہیں اور کے سی آر حکومت کی تائید کررہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ ردرارم میں مسجد کی دیوار کے انہدام پر اعتراض تھا لیکن مساجد کے انہدام کے باوجود ٹی آر ایس کی تائید کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کو گذشتہ 70 برسوں کا مثالی چیف منسٹر قرار دیا جارہا ہے لیکن سابق میں چندرا بابو نائیڈو اور راج شیکھر ریڈی کی بھی مجلسی قیادت نے اسی طرح تعریف کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ جو پارٹی اقتدار میں رہتی ہے اس کی تائید کرنا مقامی جماعت کی پالیسی ہے۔ انہوں نے مجلسی قائدین سے مطالبہ کیا کہ وہ مساجد کے تحفظ میں ناکامی کی وجوہات پر مسلمانوں کو جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ مساجد کے انہدام پر خاموشی پر اللہ تعالیٰ کا قہر نازل ہوگا۔