سکریٹریٹ کی مساجد کی شہادت پر اسد الدین اویسی کی معنیٰ خیزخاموشی :خواجہ بلال احمد

   

دوبارہ اسی مقام پر تعمیر کیلئے آواز اُٹھانے پر زور، کانگریس سے مفادات کی تکمیل کے بعد مجلس کی کنارہ کشی، کانگریس قائد کا شدید ردعمل
حیدرآباد۔ کانگریس قائد و سابق کارپوریٹر مجلس اتحادالمسلمین مسٹر خواجہ بلال احمد نے رکن پارلیمنٹ حیدرآباد پر سکریٹریٹ کی دو مساجد کی شہادت اور مساجد کی دوبارہ تعمیر پر دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔ سوشیل میڈیا پر وائرل ہوئے خواجہ بلال احمد کے ایک ویڈیو میں انہوں نے کُل ہند مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ سے استفسار کیا کہ اگر 6 ڈسمبر1992 کو بابری مسجد کی شہادت کی کانگریس پارٹی ذمہ دار ہو تو پھر مجلس پارٹی نے کانگریس کے ساتھ تقریباً 21 سال تک کیوں اتحاد برقرار رکھا تھا ۔ سابق کارپوریٹر نے مزید کہا کہ مجلس کانگریس کے ساتھ اتحاد کے دور میں اپنے مفادات کی تکمیل اور فائدے حاصل کرتی رہی۔ کانگریس کے ساتھ اتحاد کے ذریعہ حیدرآباد میئر اور ڈپٹی میئر کے عہدوں کے علاوہ دیگر مفادات کو عزیز سمجھتی رہی ۔ خواجہ بلال احمد نے مزید کہا کہ مرکز میں یو پی اے۔I دور حکومت میں ایم آئی ایم کے ایم پی ڈیفنس اسٹانڈنگ کمیٹی کے رکن بھی رہے اس کے علاوہ یو پی اے ۔ II کے دوران اسد الدین اویسی پر بہترین پارلیمنٹیرین کا ایوارڈ حاصل کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔ سابق کارپوریٹر مجلس نے اپنے بیان میں اس طرح کا بھی الزام عائد کیا کہ کانگریس دور حکومت میں ہی دکن میڈیکل کالج اور دارالسلام بینک کی اجازت و منظوری حاصل کی گئی ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ اتنے سارے مفادات کو حاصل کرنے کے بعد اب کانگریس پارٹی ان کی نظر میں ناپسندیدہ کیوں بن گئی ہے۔ کانگریس کے قائد نے اسد الدین اویسی کو مشورہ دیا کہ وہ منہدمہ سکریٹریٹ کی دو مساجد کی اسی مقام پر دوبارہ تعمیر کیلئے چیف منسٹر سے نمائندگی کریں۔ انہوں نے اس بات کا بھی اشارہ دیا کہ عین ممکن ہے کہ رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسد الدین اویسی بہت جلد علماء و مشائخین کے وفد کے ساتھ چیف منسٹر سے ملاقات کرکے ایک مسجد کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھنے کیلئے نمائندگی کریں گے۔ خواجہ بلال احمد نے رکن پارلیمنٹ پر الزام عائد کیا کہ وہ عنبرپیٹ میں شہید کردہ مسجد سے توجہ ہٹانے کیلئے مختلف قسم کے بیانات دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اسد الدین کو مشورہ دیا کہ وہ مذہب کے حوالے سے سیاست کے ذریعہ عوام کو بے وقوف بنانے کے روش کو ترک کریں اور سکریٹریٹ کی منہدمہ مساجد کی اسی مقام پر دوبارہ تعمیر کیلئے اپنی توانائی صرف کریں۔ مجلس کے سابق کارپوریٹر نے 21 سال تک کانگریس کے ساتھ ساجھیداری کے دوران مجلس کے حاصل کردہ فائدوں کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ 6 ڈسمبر 1992 کو بابری مسجد کی شہادت کے بعد سلطان صلاح الدین اویسی نے مرکز میں برسراقتدار کانگریس کے ساتھ ڈیل کرتے ہوئے مسجد کی شہادت پر خاموشی اختیار کرنے کیلئے دکن میڈیکل کالج اور انجینئرنگ کالجس کی منظوری حاصل کی۔ جس پر جناب امان اللہ خان مجلس بچاؤ تحریک کے قائد نے سلطان صلاح الدین اویسی سے اس مسئلہ کو اُٹھاتے ہوئے سوال کیا تھا۔ انہوں نے اس بات کو بھی یاددلایا کہ کرن کمار ریڈی کے چیف منسٹری کے دور میں ان کی تائید کے عوض میں اسد الدین اویسی نے اویسی ہاسپٹل اور دارالسلام ایجوکیشنل ٹرسٹ کا کلیرنس حاصل کیا تھا۔خواجہ بلال احمد نے سربراہ مجلس پر زور دیا کہ وہ ان حقائق کو قبول کریں۔