سیاست ملت فنڈ اور فیض عام ٹرسٹ نے مشکل گھڑی میں ہماری مدد کی

,

   

آلیر انکاونٹر فرضی ، میرے بے قصور شوہر کا قتل ، قومی حقوق انسانی کمیشن کے فیصلہ کا خیر مقدم
مہلوک نوجوان ڈاکٹر محمد حنیف کی بیوہ کا ردعمل
حیدرآباد :۔ آلیر انکاونٹر کے بارے میں کون نہیں جانتا ۔ 7 اپریل 2015 کو 5 زیر دریافت مسلم قیدیوں کو اس وقت پولیس نے انکاونٹر کردیا تھا جب انہیں ایک مقدمہ کے ضمن میں ورنگل جیل سے لے جایا جارہا تھا ۔ جس وقت پولیس نے ان نوجوانوں سید امجد ، وقار الدین احمد ، محمد ذاکر ، اظہار خان اور ڈاکٹر محمد حنیف کا انکاونٹر کیا ۔ ان کے جسموں میں گولیاں اتار دیں ، حقوق انسانی کمیشن کی تنظیموں ، سماجی جہدکاروں اور غمزدہ رشتہ داروں نے اسے فرضی انکاونٹر ، پولیس و ریاست کی دہشت گردی سے تعبیر کیا ۔ ان کا یہ استدلال تھا کہ انکاونٹر کے وقت ان نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں پیروں میں بیڑیاں تھیں اور تمام کو نشستوں سے باندھا گیا تھا ۔ بہر حال حال میں قومی حقوق انسانی کمیشن نے پولیس کے دعوؤں کی قلعی کھول کر رکھدی اور حکومت کو ہدایت دی کہ وہ ان پانچوں شہید نوجوانوں کے خاندانوں کو فی کس 5 لاکھ روپئے اندرون 4 ہفتے ادا کرے اور رقم کی ادائیگی کا ثبوت کمیشن کو پیش کرے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ اس ضمن میں عثمان شہید ایڈوکیٹ ، علاء الدین انصاری ایڈوکیٹ اور مجلس بچاؤ تحریک کے ترجمان امجد اللہ خاں خالد نے حقوق انسانی کمیشن سے رجوع ہو کر مہلوک نوجوانوں کے ورثاء کو انصاف دلانے کا مطالبہ کیا ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ قیادت کا دعویٰ کرنے والوں نے صرف زبانی ہمدردی جتائی ۔ اسمبلی میں ایک دو مرتبہ علامتی طور پر آواز اٹھانے کے دعوے کئے گئے جبکہ روزنامہ سیاست نے اپنی رپورٹس کے ذریعہ نوجوانوں کے ساتھ انصاف کرنے کے عوامی مطالبہ کو مضبوط کیا ۔ اس نے نہ صرف حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کا مسئلہ اٹھایا بلکہ ڈاکٹر حنیف اور دیگر مہلوک نوجوانوں کے ورثاء کی مالی امداد کیلئے ہمدردانِ ملت کو کامیاب ترغیب بھی دلائی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس معاملہ میں فیض عام ٹرسٹ اور اس کے سکریٹری جناب افتخار حسین آگے آئے اور ڈاکٹر حنیف کے تینوں بچوں کی تعلیمی ذمہ داری لینے کا اعلان کیا ۔ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں نے انہیں غریب خاندان کیلئے ماہانہ راشن اور گھر کے کرایہ کی ادائیگی کی جانب توجہ دلائی جس پر کافی عرصہ تک گھر کا کرایہ و ماہانہ راشن بھی فراہم کیا گیا ۔ فیض عام ٹرسٹ نے سیاست ملت فنڈ کی ترغیب پر ڈاکٹر محمد حنیف کی بیوہ عشرت بانو کو نہ صرف ایس ایس سی TOSS کروایا بلکہ لیاب ٹکنیشن کا کورس بھی کروایا ساتھ ہی بڑی لڑکی مصباح بانو کو 5 ویں جماعت سے اب دسویں جماعت تک ، مصعب کو چوتھی جماعت سے 9 ویں جماعت تک اور عبدالرحمن کو
UKG
سے لیکر 5 ویں جماعت تک مالی مدد کی ۔ اس طرح ان بچوں کی تعلیم پر اس عرصہ کے دوران بالترتیب 68,800 ، 41,533 روپئے اور 29,186 روپئے خرچ کئے ۔ جبکہ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں و سکریٹری فیض عام ٹرسٹ کی اپیل پر ہمدردان ملت نے 3,80,000 روپئے کا گرانقدر عطیہ عشرت بانو اور ان کے یتیم بچوں کے حق میں جمع کروایا اور سیاست ملت فنڈ نے اس میں سے 3,50,000 روپئے بچوں کے نام فکسڈ ڈپازٹ کردئیے اور 30,000 روپئے ڈاکٹر حنیف کی بیوہ اور بچوں کو متفرق خرچ کیلئے دئیے ۔ الحمدﷲ آج عشرت بانو لیاب ٹکنیشن کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں اور ان کے بچے بھی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھے ہیں ۔ واضح رہے کہ حیدرآباد میں قیادت کا دعویٰ کرنے والوں نے ان بے قصور نوجوانوں کی بیواؤں اور خاندانوں کو نظر انداز کردیا تھا لیکن سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے ابو عاصم اعظمی نے ایک لاکھ روپئے ڈاکٹر حنیف کی بیوہ کو دئیے جبکہ سماج وادی پارٹی مہیلا ونگ کی صدر ناگا لکشمی نے تین نوجوانوں کے ورثاء کو اپنی جانب سے فی کس ایک لاکھ روپئے بھی دئیے تھے ۔ بہر حال ڈاکٹر محمد حنیف شہید کی بیوہ اور ان کے بچوں کی بروقت مدد کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایڈیٹر سیاست ، روزنامہ سیاست ، فیض عام ٹرسٹ کو ذریعہ بنایا ۔ سیاست سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد حنیف کی بیوہ نے روتے ہوئے کہا کہ ان کے شوہر ایک اچھے ڈاکٹر تھے ، بلا لحاظ مذہب و ملت عوام کی مدد کرتے وہ بے قصور تھے ، انہیں قتل کیا گیا ۔ اوپر والا قاتلوں کو عبرت ناک سزائیں دے گا ۔ اس خاتون نے مزید کہا کہ مشکل وقت میں جب کہ اپنے بھی بیگانے ہوگئے تھے سیاست ملت فنڈ اور فیض عام ٹرسٹ نے ان کی مدد کی ۔ بچوں کا خیال رکھا ۔ ان کی تعلیمی ضروریات کی تکمیل کی ۔ عشرت بانو کے مطابق وہ بارگاہ رب العزت میں ہمیشہ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں اور فیض عام ٹرسٹ اس کے سکریٹری جناب افتخار حسین اور ان کی ٹیم کے حق میں دعا گو رہتی ہیں ۔