سیدنا الامام حبیب عیدروس العیدروس رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

   

ڈاکٹر سید علاء الدین قادری
حبیب عیدروس بن حسین بن احمد العیدروس سرزمین یمن پر تولد ہوئے۔ ولادت کے ساتویں روز سنت کے مطابق عقیقہ ہوا اور بشارتوں کے بموجب آپؒ کا اسم گرامی عیدروسؒ رکھا گیا۔دوران رضاعت ہی سے حبیب عیدروسؒ نے اپنی کرامات کے جوہر بکھیرنے شروع کردئے تھے اور اﷲ تعالیٰ نے آپؒ کو پیدائش کے ساتھ ہی بہترین قوتِ نطق عطا فرمادیا تھا جس کے سبب آپؒ اکثر ذکر الٰہی فرماتے ۔ آپؒ کی نشوونما دیگر بچوں سے جداگانہ تھی ۔ ایک سال نو ماہ میں آپؒ نے دودھ پینا ترک فرمادیا اور اسی کمسنی میں آپؒ بھائیوں اور خدام کے ساتھ علامہ محمد بن عوض کے مکتب میں آنے جانے لگے ۔ خداداد قوت حافظہ و ذوکات کا یہ عالم تھا کہ مکتب میں لڑکوں کو صرف پڑھتے ہوئے سنکر ہی انھیں یاد فرمالیا کرتے تھا ۔ عمر مبارک پانچ برس کو پہونچی تو والد بزرگوار نے علامہ محمد بن عوض باصہبیؒ کے مکتب میں۲۱؍ ربیع الثانی ۱۲۴۹؁ ھ بروز پنجشنبہ سے باقاعدہ تعلیم کا آغاز فرمایا اور انتہائی کم وقت میں قرآن مجید کے ساتھ ساتھ حبیب احمد بن عمر بن سمیطؒ کی فتح الرحمانی جیسی کتب بھی حفظ کرلیں۔ چار سال مکتب میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپؒ کا یہ حال تھا کہ صرف و نحو ، ادب و دینیات کی تقریباً ہر درسی کتاب حفظ ہوچکی تھی جس پر والد محترم علامہ حبیب حسین بن احمد العیدروسؒ نے ایک تقریب کا انعقاد فرمایا جس میں یمن کے اکابر علماء ، صوفیاء و مشاہیر جمع تھے جس کی صدارت قطب وقت حبیب ابوبکر بن عبداﷲ العطاسؒ نے فرمائی اور حبیب عیدروسؒ کیلئے علم و فن اور ترقیٔ مدارج کی دعا اور تمام صوفیاء و اولیاء بالخصوص غوث الوقت حسن بن صالح ؒ اور علامہ عمر بن زین بن سمیطؓ نے اپنے خاص اوراد اور طریقوں کی اجازت عطا فرمائی اور تمام کی موجودگی ہی میں جد امجد محی النفوس حبیب عبداﷲ العیدروسؒ صاحبِ سلسلۂ عیدروسیہ کا خرقۂ مبارکہ پہنایا گیا ۔ بعد ازاں مزید حصول علم کیلئے آپؒ کو بلادِ شام ، عراق ، مکۃ المکرمہ ، مدینۃ المنورہ جیسے بلادِ علم روانہ کیا گیا اور ہرجگہ دو دو سال آپؒ زیرتعلیم رہے اور اپنے وطن عالمِ کامل کی حیثیت سے واپس آئے۔ حبیب عیدروسؒ کی تعلیم روحانی میں بھی آپؒ کے والد محترم نے کوئی کسر نہ چھوڑی اور خود کتبِ تصوف کی سبقاً تعلیم دی، بعد ازاں آپ ؒ کو اکابر اصفیاء نے بھی علوم صدر سے نوازا ۔ آپؒ دن بھر لوگوں کے مسائل سنتے ، ان کا حل عنایت فرماتے، ساتھ ہی تدریس و افتاء کی عظیم ترین ذمہ داریاں نبھاتے اور رات کو مکان سے دور وادیوں میں تشریف لے جاتے اور آہ و بکاء و خشیت الٰہی میں مشغول ہوجاتے ۔ رات کا ایک حصہ مریدین اور متعلقین کو امام غزالیؒ کی کتب خصوصاً احیاء العلوم کا درس دیا کرتے۔ جب والد ماجد نے محسوس کیا کہ آپؒ ہرطرح سے کامل ہوچکے ہیں تب آپؒ کو تمام اجداد کی مزارات پر حاضری اور ان کے اسرار و انوار کی آخری مہر لگانے لے گئے ۔والدمحترم کی وفات کے بعد کچھ عرصہ یمن میں مقیم رہے پھر دینِ متین کی خدمت و تبلیغ کی غرض سے ہندوستان (حیدرآباد ) تشریف لائے۔ قطب الاقطاب حبیب عیدروسؒ کی عمر مبارک طویل رہی ۔ آپ نے اس عالم فانی سے بروز دوشنبہ ۱۳؍ ربیع الثانی ۱۳۴۶؁ھ کو عالم جاودانی کی طرف کوچ کیا۔ إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُوْنَo