سید مشتاق علی کی بیٹنگ آج کی ٹی20 کی طر ح جارحانہ تھی

   

نئی دہلی۔ ہندوستانی کرکٹ نے ایسا دور بھی دیکھاہے جب میدان میں کھلاڑی تو بہترین کارکردگی پیش کرتے تھے لیکن کھلاڑیوں کو خاطر خواہ پیسہ نہیں ملتا تھا۔ اُس وقت میں ہندوستان کے پاس بہترین بیٹسمین اور بولروں کی کمی نہ تھی اور ان تمام کھلاڑیوں نے پیسہ کے فقدان کے باوجود اپنی شاندار کارکردگی پیش کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ انہیں کھلاڑیوں میں ایک نام سید مشتاق علی کا ہے جو اپنی جارحانہ بیٹنگ سے حریف ٹیم کے بولروں کے حوصلہ پست کردیا کرتے تھے ۔سید مشتاق علی نے اندورکے ایک متوسط گھرانے میں17 دسمبر 1914 کو آنکھیں کھولیں۔ ان کے والد اندور میں پولیس محکمہ میں انسپکٹر کے عہدے پر فائز تھے ۔سید مشتاق علی اپنے وقت کے جارحانہ بیٹسمین تھے اگر یہ کہا جائے کہ سید مشتاق علی آج کے ٹوئنٹی20 میں کھیلتے تو یہ غلط نہ ہوگا۔ کیونکہ وہ اتنا تیز رنز بناتے تھے کہ حریف ٹیم کے بولروں کو بڑی بے رحمی سے ان کی گیندوں کو باؤنڈری کی راہ دکھادیتے تھے ۔سال 1929 میں حیدرآباد میں منعقدہ وقار بہرم الدولہ ٹورنمنٹ میں انہیں کرکٹ کھیلنے کا پہلا موقع ملا۔ یہ موقع اس وقت کے مایہ ناز ہندوستانی کھلاڑی ، کرنل سی کے نائیڈو نے انہیں دیا۔ سی کے نائیڈو نے مشتاق علی کی صلاحیت کو 13 برس میں ہی بھانپ لیا تھا۔ سی کے نائیڈو نے مشتاق علی کی مہارت کو پروان چڑھانے میں اہم رول ادا کیا۔ مشتاق علی، نائیڈو کو اپنا استاد مانتے تھے ۔ آج 18 جون کو ان کی برسی کے موقع پر دنیائے کرکٹ انہیں یاد کررہی ہے۔