سی اے اے و این آر سی: پوڈوچیری یونیورسٹی سے تین طلبہ گریجویٹ طلبہ نے بطور احتجاج صدر جمہوریہ کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔

,

   

کوٹا یم: شہریت ترمیمی قانون کی خلاف ملک بھر میں شدید احتجاج جاری ہے۔ ہرشعبہ کے لوگ اپنے اپنے طور پر احتجاج بلند کررہے ہیں اور برسراقتدار حکومت کو بتارہے ہیں کہ شہریت کا یہ نئے قانون ہم خوش نہیں ہیں۔ اس احتجاج میں مختلف جامعات یونیورسٹی کے طلبہ بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ پڈوچیری یونیورسٹی کے تین طلبہ نے بھی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بطور احتجاج صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا ۔ 28سالہ گریجویٹ طالبہ کارتیکا نے بتایا کہ اس نے 27ویں سالانہ کانوکیشن تقریب جس میں صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کوند مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کئے ہیں اس کا بطور سی اے اے اور این آر سی احتجاج وہ اس اجلاس کا بائیکاٹ کررہے ہیں۔ کارتیکا نے بتایا کہ وہ پہلی طالبہ ہیں جنہوں اس طرح کا فیصلہ کیا اور صدر جمہوریہ کی ہاتھوں ایوارڈ حاصل کرنے کومسترد کردیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے واٹس ایپ اسٹیٹس پر کانوکیشن کے بائیکاٹ کرنے کے بارے میں بتایا ہے۔“

کارتیکا نے ایم ایس سی الیکٹرانک میڈیامیں میڈل حاصل کیا ہے اور فی الحال وہ کیرالا میں کام کرتی ہیں۔ پی ایچ ڈی کے طالب علم 34سالہ اے ایس ارون کمار نے بھی صدر جمہوریہ کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ نہ صرف جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبہ سے میں اظہار ہمدردی کرتا ہوں بلکہ ان شہیدوں کے افراد خاندان سے اظہار ہمدردی کرتا ہوں جنہوں اس نئے قانون کے خلاف احتجاج میں اپنی جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میں صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کوند کے ہاتھوں ایوارڈ حاصل کرنا گوارا نہیں کیا۔ ارون کمار نے بتایاکہ صدر جمہوریہ کو اختیار ہے کہ وہ اس نئے بل کو واپس پارلیمنٹ میں بھیج دیں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ اس بل پردستخط کر کے اسے ایک قانونی شکل دے دی ہے۔ 30

سالہ پی ایچ ڈی اسکالر ایس اے مہیلا نے بھی صدر جمہوریہ کے ہاتھوں سرٹیفکیٹ حاصل کرنا پسند نہیں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب حکومت سیکولرزم کی آواز کو دبانا چاہتی ہے تو ہمیں احتجاج کرنا کا پورا اختیار ہے۔ ملک میں مذہب کے نام پر کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا۔ پی ایچ ڈی اسکالر نے بتایا کہ آج مسلمان کی باری ہے، کل عیسائیوں کی اس کے بعد دلتوں کے ساتھ اس طرح کا رویہ کیا جائے گا۔یہ قانون عوام کو تقسیم کر دے گا اور ہمیں ایسا ہونے ملک کو بچانا چاہئے۔ واضح رہے کہ مہیلا آتھروپولوجی میں گولڈمیڈل حاصل کیا ہے اور انہوں نے اپنی پی ایچ ڈی جاریہ سال کے فروری میں مکمل کیا ہے۔ انہوں نے بی جے پی کو فاشسٹ حکومت قرار دیا جو صرف مخصوص طبقہ کونشانہ بناتی ہے۔