سی پی ائی ایم کے ہزاروں کارکنوں نے کیرالا میں راج بھون کامحاصرہ کرلیا

,

   

اتفاق کی بات یہ ہے کہ ہائی کورٹ کی طرف سے کیرالا یونیورسٹی آف فرشریزاینڈ اوشین اسٹڈیز(کے یو ایف ایو ایس)کے وائس چانسلرکو مارچ کرنے کے احکامات دینے کے ایک دن بعد ہوا ہے۔


تھرویننتھاپورم۔منگل کے روزہزاروں سی پی ائی ایم کارکنان نے اعلی تعلیم کے شعبہ میں ارڈیننس اور بالزپر دستخط کرنے سے انکار کے خلاف راج بھون کا گھیراؤ کرلیاجو کیرالا گورنر عارف محمد خان کی سرکاری رہائش ہے۔

چیف منسٹر اور کسی بھی کابینی وزیر نے اس ریالی میں شرکت نہیں کی ہے۔ اعلی تعلیم کے شعبہ میں بلز اورآرڈیننس پر دستخط سے انکار کے بعد سے وجین اورگورنر ایک دوسرے کے مدمقابل آگئے ہیں۔

خان کی جانب سے انکار کے بعد سی پی ائی ایم نے اعلان کیاکہ وہ اپنا احتجاج درج کرانے کے لئے راجو بھون کاگھیراؤ کریں گے۔

احتجاجی مظاہرے کا افتتاح کرتے ہوئے سی پی ائی جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے کہاکہ ایک عجیب اور غیر صحت مند صورتحال سامنے ائی ہے اور گورنر وحکومت کے درمیان اختلا ف رائے نے جمہوریت کی صحت کومتاثر کیاہے۔

یچوری نے کہاکہ ”میں اس گورنر کو تین دہائیوں سے جانتا ہوں‘یہ کوئی ذاتی نہیں بلکہ پالیسی معاملہ ہے۔کیرالا میں ہی نہیں بلکہ ملک میں اعلی تعلیم کا شعبہ ایک مسئلہ ہے اور یہ تمام غیر بی جے پی ریاستوں میں یہ مزیدمسئلہ بن گیاہے۔

گورنر کے دفتر کومرکزی سیاست کے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے استعمال کرنے کاکام کیاجارہا ہے“۔یچوری نے کہاکہ یہاں کی یونیورسٹیاں درجہ بندی میں اعلی ہیں اور کیرالا کے نوجوانوں میں صلاحیت ہے۔

یچوری نے کہاکہ ”مگر سنگھ پریوار کا ایجنڈہ ذہنوں پر کنٹرول ہے کیونکہ وہ تخلیقی ذہنیت میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں۔ مودی حکومت تعلیم کو مرکزی کرنا چاہتی ہے کیونکہ ہندوستان کے ایک ایک ذہن کو سنگی سونچ دینا چاہتے ہیں جو ہمارے ملک کی سکیولر ازم کے لئے خطرہ ہے۔

اس لیے ہم سب کومل کر سنگھ پریوار کی طاقتوں کے اس مذموم منصوبے کو شکست دینا چاہئے“۔

ابتداء میں اتفاق کی بات یہ ہے کہ ہائی کورٹ کی طرف سے کیرالا یونیورسٹی آف فرشریزاینڈ اوشین اسٹڈیز(کے یو ایف ایو ایس)کے وائس چانسلرکو یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کی طرف سے مقرر کردہ قابلیت کی کمی کے لئے مارچ کرنے کے احکامات دینے کے ایک دن بعد ہوا ہے۔

خان نے ریاست میں 10وائس چانسلروں سے استفسار کیاتھا کہ کیوں ان کے خلاف کاروائی نہیں کی جانی چاہئے جبکہ ان کا تقرر یو جی سی کے رہنمایانہ خطوط کے مطابق نہیں ہوا ہے۔

یہ معاملہ کیرالا ہائی کورٹ کے پاس ہے اور بہت ممکن ہے کہ ریاست 10وائس چانسلروں کی برقراری جاری نہیں رہے گی کیونکہ سپریم کورٹ نے پچھلے ماہ کیرالا کے درالحکومت شہر کی اے پی جے عبدالکلام ٹکنالوجی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے تقرر کو ایک بازو کردیاتھا‘ جس کے بعد خان اورکیرالا حکومت ایک دوسرے کے مقد مقابل آگئے تھے۔

تاہم احتجاجی مظاہرہ پرامن رہا اور فی الحال خان ریاست کے باہر ہیں