س18سال قبل قتل کے مقدمہ کا معمہ حل: کمشنر سٹی پولیس

   

حیدرآباد /7 اپریل (سیاست نیوز) حیدرآباد کی ٹاسک فورس پولیس نے سائبرآباد کی میلاردیوپلی پولیس کی مدد سے 18 سال پہلے کئے گئے سنسنی خیز قتل کا معمہ حل کرتے ہوئے تین ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ اس سنسنی خیز قتل کی اصل ملزم مقتول محمد خواجہ کی والدہ مسعودہ بی بتائی جاتی ہے ۔ پولیس کمشنر حیدرآباد انجنی کمار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میڈیا کو ساری تفصیلات سے آگاہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سال 2001 ء میں محمد خواجہ ساکن ہاشم آباد چندرائن گٹہ کو اس کے دو بہنوائی محمد رشید اور بشیر احمد قریشی کے علاوہ اس کے ساتھی سید ہاشم کی مدد سے شاستری پورم میں واقع انگور کے باغ میں سر پر وزنی پتھر ڈالکر قتل کردیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ محمد خواجہ شراب نوشی و دیگر خراب عادتوں کا شکار تھا اور ماں کو آئے دن مارا پیٹا کرتا تھا اور دیگر گھر والوں کو بھی تنگ کیا کرتا تھا ۔ بیٹے کی زیادتیوں کے نتیجہ میں مسعودہ بی نے اپنا مکان الجبیل کالونی میں منتقل کردیا تھا لیکن اس کے باوجود بھی محمد خواجہ اپنی حرکتوں سے باز نہ آیا ۔ محمد خواجہ کی ان حرکتوں سے ماں اور دیگر افراد تنگ آچکے تھے جس کے نتیجہ میں مسعودہ بی نے اپنے بچے کا صفایا کرنے کا منصوبہ تیار کیا ۔ ماں نے دو دامادوں کے ساتھ ملکر ایک منصوبہ تیار کیا اور اس کا قتل کردیا گیا ۔/4 جون 2001ء کو ہاشم ، رشید اور بشیر نے مقتول کو سیندھی پینے کے بہانے اسے بنڈلہ گوڑہ طلب کیا اور بعد شراب نوشی اسے سدامل انگور کے باغ منتقل کیا جہاں پر اس کے سر پر وزنی پتھر ڈالکر قتل کردیا گیا۔