لکھنو۔مذکورہ اترپردیش حکومت نے منگل کے روز شادی کے لئے تبدیلی مذہب جیسے معاملات کی روک تھام کے لئے ایک مسودہ قانون کو منظوری دی ہے جس کے تحت اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو 10سال کی جیل کی سزا سنائی جائے گی۔
ایک سرکاری ترجمان نے کہاکہ مذکور رہ ریاستی حکومت نے اس ارڈنینس کو منظوری دی ہے جس کی نگرانی چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ نے کی ہے۔
حالیہ ہفتوں میں بی جے پی کی زیر قیادت ریاستوں جیسے اتر پردیش‘ ہریانہ‘ مدھیہ پردیش نے اپنے منصوبہ کا انکشاف کرتے ہوئے کہاتھا کہ شادی کے جھانسہ دیکر ہندوعورتوں کو اسلام مذہب تبدیل کرنے کی مبینہ کوشش کے جواب میں یہ قانون لایاجارہا ہے‘ جس کو ہندو جہدکار لوجہاد کا حوالہ دیتے ہیں۔
یوپی کے کابینہ وزیر اور یوپی حکومت کے ترجمان سدھارتھ ناتھ سنگھ نے کہاکہ ”مذہبی تبدیلی جس انداز میں جھوٹ‘ جبر او ردھوکہ سے کی جارہی ہے وہ دل دہلادینے والی ہے‘ اس ضمن میں ایک قانون کی ضرورت تھی“
اس قانون کے تحت سزا
انہوں نے کہاکہ اس قانون کے تحت ایک سے پانچ سال کی جیل اور 15000روپئے کا جرمانہ عائد کیاجائے گا۔
اگر ملوث عورت نابالغ یا پھر ایس سی یا ایس ٹی طبقہ سے تعلق رکھنے والی ہوگی تو اس میں جیل کی سزا 10سال ہوجائے اور جرمانہ 25000روپئے کا عائد کیاجائے گا۔
بڑے پیمانے پر تبدیلی مذہب کے معاملے میں سزاء تین سال سے 10سال ہوگی اور جرمانہ 50,000روپئے عائد کیاجائے۔مذکورہ منسٹر نے یہ تمام جانکاری دی ہے۔
شادی کے بعد مذہب کی تبدیلی
سنگھ نے کہاکہ اگر کوئی چاہتا ہے کہ وہ شادی کے بعد مذہب تبدیل کرے پھر وہ یہ سب کرسکتا ہے۔
مگر اس کے لئے مقرر فارم کے ذریعہ دوماہ قبل ضلع مجسٹریٹ کو جانکاری دینا ہوگا اور اجازت ملنے کے بعد ہی وہ فرد مذہب تبدیل کرسکتا ہے۔
انہوں نے دعوی کیاہے کہ اس سے لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔