شام اور عراق کی جیلوں میں قید ہزاروں بچے کون ہیں؟

   

طرابلس۔ شام کی غویران جیل پر داعش کا حملہ ایک ہفتہ تک جاری رہنے والی شدید لڑائی کے بعد ناکام تو بنا دیا گیا ہے مگر اس حملے کے دوران ایک قیدی بچے کی جانب سے بھیجے گئے پیغامات شام اور عراق کی جیلوں میں قید ہزاروں بھولے ہوئے بچوں کی صورتحال منظرعام پر لے آئے ہیں۔ گزشتہ ہفتہ ہزاروں کی تعداد میں اپنے جنگجووں کی رہائی کے لیے داعش کی جانب سے شام کے شمال مشرقی علاقہ کی غوایرن جیل پر کار بم دھماکوں کے ذریعہ حملہ کیا گیا۔ اسی دوران جیل کے اندر موجود ان کے ساتھیوں نے افراتفری پھیلانے کے لیے کمبلوں اور پلاسٹک کی تھیلیوں میں آگ لگ دی۔ اس دوران ایک نوعمر بچے کی جانب سے مدد کے لیے بھیجے گئے کئی صوتی پیغامات نے عراق اور شام کی پر ہجوم جیلوں میں قید ہزاروں ایسے بچوں کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کرائی ہے۔ سیرین ڈیموکریٹک فورسزنے، جن کی کمانڈ کردش ملیشیا کے ہاتھوں میں ہے، ایک ہفتہ کی مسلسل کوششوں کے بعد بدھ کے روز غویران جیل کا آخری حصہ بھی داعش کے قبضہ سے چھڑا لیا ۔