شام سے امریکی کی دستبرداری دھوکہ دینے کے الزامات کو پروان چڑھانے کا سبب بن رہی ہے

,

   

امریکہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے زیادہ تر امریکی دستوں کی شام سے دستبرداری ترکی کے کردی دستوں پر حملے کا راستہ صاف ہوگیاہے‘ جس کی وجہہ سے ریپبلکن او ر ڈیموکریٹس میں یکسانیت او رامریکی ساتھی کو چھوڑنے کے الزام کا سامناکرنا پڑرہا ہے

انقرہ۔ پیر کی ابتدائی ساعتوں میں امریکی دوستو ں کا ایک بڑا قافلہ سیریا سے عراق میں داخل ہوا‘ شمالی سیریا سے امریکی دستوں کی دستبرداری تیزہ ہوگئی تاکہ ترکی کو کردیش کے زیر قبضہ علاقے میں حملے کرنے کا موقع فراہم کیاجاسکے۔

صبح کی ابتدائی ساعتوں میں ایک سوس سے زائد امریکی فوج کی گاڑیاں سیریا کی کردیش علاقہ چھوڑ کر جانے لگیں۔رائٹرس کے کمیرہ من جو سرحد پر تعینات تک اس نے یہ جانکاری دی ہے۔

امریکہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے زیادہ تر امریکی دستوں کی شام سے دستبرداری ترکی کے کردی دستوں پر حملے کا راستہ صاف ہوگیاہے‘

جس کی وجہہ سے ریپبلکن او ر ڈیموکریٹس میں یکسانیت او رامریکی ساتھی کو چھوڑنے کے الزام کا سامناکرنا پڑرہا ہے۔

سیریائی کردیش جنگجوؤں کی اتحادی امریکی او ردیگر غیرملکی دستے2014سے یہا ں پر اسلامک اسٹیٹ کے خلاف محاذ ارائی کررہے ہیں۔

پیر کے روز ڈیفنس سکریٹری مارک ایسپر نے اس بات کی توثیق کی کہ مذکورہ امریکہ شمالی سیریا میں ایک چھوٹی فوج کو برقرار رکھے گا اور اس کے ساتھ کردیش کی زیر قیادت سیرین ڈیموکرٹیک دستے بھی رہیں گے تاکہ تیل کے میدان کو اسلامک اسٹیٹ کے ہاتھوں میں جانے سے محفوظ رکھا جاسکے۔

ٹائمز نے خبر دی تھی کہ ٹرمپ شائد 200دستے وہاں پر چھوڑنے کی حمایت میں ہیں۔ مذکورہ دستبرداری جس کی شروعا 6اکٹوبر کے روز سے ہوئی ہے جس کی وجہہ سے سیریا میں امریکہ کی موجودگی کو کم کردیا ہے‘

جس کا سیریاحکومت پرروس او رایرن کا زیادہ اثر پڑسکتا ہے۔ تقریبا1000امریکی دستوں کی دستبرداری عمل میں ائی ہے۔

حالانکہ ٹرمپ نے اس کو دستوں کی گھر واپسی کی شروعات سے منسوب کیاہے‘ ایسپر نے اوار کے روز کہاکہ زیادہ تر دستے مغربی عراق میں دوبارہ متعین کئے جائیں گے‘ جہاں سے وہ دعوۃ اسلامی کے خلاف اپریشن جاری رکھیں گے