شاہین باغ کے متوطن جس میں زیادہ تر عورتیں اپنے بچوں کو ساتھ لے کر 15ڈسمبر کے روز اس وقت سے احتجاج پر ہیں جب مقامی لوگ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ پر پولیس کاروائی کے خلاف مظاہرے کے لئے سڑکوں پر اترے تھے
نئی دہلی۔پہلے روز جب پہلے نعرے بلند ہورہے تھے‘ تو سامعین ایک سر میں اس پر اپنا ردعمل پیش کررہے تھے۔ اس روز ہر متاثر کن تقریر کے بعد ”ہم سب“ کی تلقین کی گئی ہے جس کا خاموشی نے بڑی فراخدلی سے استقبال کیاتھا۔ وہ اٹھارواں دن تھا۔
منگل کے روز جب معصوم بچے اس میں شامل ہوئے تو انہوں نے بھی ایک سر میں ”ایک ہیں“ کا نعرہ بلند کیااور مزاحمت کا ترانہ مکمل کرنے کے ”ہم متحدہیں“ کا نعرے بلند ہوا۔ سال2020میں قدم رکھنے کے ساتھ شاہین باغ مزید پرعزم دیکھائی دے رہا ہے۔
ایک ہوم میکر نسرین حسن نے کہاکہ ”ہم کہیں نہیں جانے والے ہیں۔ ہم ایک سر میں بات کررہے ہیں۔ مگر ہمارے حکمران نہیں۔ وہ الجھن کا شکار ہیں“۔
نسرین جس کی پڑوسی نے ان کی بات پر رضا مندی ظاہر کی کا کہنا ہے کہ ”اس مجموعہ نے اس خیال کو بدل دیاہے کہ مسلم خواتین قدامت پسند ہیں‘ کہاجاتا ہے کہ وہ جکڑے ہوئے ہیں
۔ لوک کہتے ہیں کہ مسلم عورتیں نکلتی نہیں ہیں‘ اب ہم نے ان کی خواہش پوری کردی ہے“۔
شاہین باغ کے متوطن جس میں زیادہ تر عورتیں اپنے بچوں کو ساتھ لے کر 15ڈسمبر کے روز اس وقت سے احتجاج پر ہیں جب مقامی لوگ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ پر پولیس کاروائی کے خلاف مظاہرے کے لئے سڑکوں پر اترے تھے۔ اس کے بعد سے یہ پر مجموعی اکٹھا ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔
مقامی لوگ مسلسل شہریت ترمیمی ایکٹ سی اے اے او رامکانی این آرسی کے خلاف اپناصدائے احتجاج بلند کررہے ہیں۔ منگل کے روز لوگ کافی تعدادمیں نہ صرف پڑوسی محلہ جات سے بلکہ دہلی کے مختلف حصوں سے یہاں پر اکٹھا ہوگئے تھے۔
نوجوان عورتوں او رمردوں کے گروپس کھانے او رپانی کے علاوہ دیگر ضروری سامان کے ساتھ وہاں پر پہنچے‘ وہیں کلندا کنج روڈ پر لگے شہہ نشین کے ایک کونے میں ڈاکٹر س کی ٹیم مریضوں کو بھی دیکھ رہی تھی۔
سوراج انڈیا کے بانی یوگیندر یادو بھی وہاں پر پہنچے۔
ائی اے ایس سے سماجی جہدکار بننے والے ہرش مندر بھی شاہین باغ پہنچے اور مظاہرین سے خطاب کیا۔اور سب نے کہاکہ شاہین باغ کی عوام پر انہیں فخر ہے جوملک اوردستور کی حفاظت کے لئے اپنے اہل وعیال کے ساتھ سڑکوں پر ہیں