شاہین باغ کے مظاہرین کاعزم”مسلسل حملے بھی ہمیں روک نہیں سکیں گے‘ ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے“

,

   

ہفتہ کے روز شاہین باغ میں فائیرنگ ہوئی جس کے اندرون گھنٹے اسی طرح کا واقعہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پاس پیش آیاتھا جہاں پر ایک شخص نے جمعرات کے روز مخالف سی اے اے احتجاج کرنے والے طلبہ ایک گروپ پر گولی چلائی تھی۔

نئی دہلی۔ شاہین باغ کے مظاہرین میں تناؤ اور غصہ اس وقت کافی بڑھ گیاتھا جب ایک شخص نے سینکڑوں کی تعدادمیں 15ڈسمبر2019سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے لوگوں پرگولی چلائی۔

مظاہرین نے دہلی پولیس پر الزام عائد کیاہے کہ وہ انہیں موثر سکیورٹی فراہم نہیں کررہی ہے اور ”مسلسل حملوں“ کے باوجود اپنے احتجاج کو جاری رکھنے کے عزم کا انہوں نے اعلان کیا۔

ہفتہ کے روز شاہین باغ میں فائیرنگ ہوئی جس کے اندرون گھنٹے اسی طرح کا واقعہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پاس پیش آیاتھا جہاں پر ایک شخص نے جمعرات کے روز مخالف سی اے اے احتجاج کرنے والے طلبہ ایک گروپ پر گولی چلائی تھی۔

اس واقعہ میں ایک 22سالہ طالب علم زخمی ہوگیاتھا۔ قبل ازیں منگل کے روز شاہین باغ پر احتجاجیوں نے ایک بندوق رکھ کر آنے والے شخص کو پکڑا تھا۔

عینی شاہدین کے مطابق ہفتہ کی رات تین لوگوں احتجا ج کے مقام پر بریکٹس کراس کرکے جاسلوا ٹریفک سنگل کے قریب داخل ہوئے۔

ایک عینی شاہد نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ”ایک شخص چلناشروع کیا نعرے لگائے اور ہوا میں تین روانڈ فائرینگ کردی۔ ہم نے دیکھا کہ حملہ آورکی بندوق کا راست نشانہ مظاہرین پر تھا۔

سینکڑوں کی تعداد میں مرد‘ خواتین اوربچے وہاں پر موجود تھے۔اگر کسی کوکوئی نقصان پہنچتا توکون اس کی ذمہ داری لیتا؟“۔

مذکورہ مظاہرین نے یہ بھی کہاکہ فائیرنگ کرنے کے بعد حملہ آور نے اپنی بندوق ڈرین میں ڈال کر فرار ہونے کی کوشش کررہاتھا۔

مذکورہ عینی شاہد نے مزیدکہاکہ ”کچھ مظاہرین نے اسکا تعقب کیااور پولیس جب تک آتے تب تک اسکو پکڑ کر رکھا“۔

دہلی پولیس کی ”عدم کاروائی“ پر مظاہرین کا ایک گروپ ہفتہ کی رات کو پولیس بریکٹس کے اردگر د جمع ہوکر مخالف پولیس نعرے بازی کرنے لگا۔

چار بچوں کی ماں اورہوم میکر نورجہاں نے کہاکہ ”کس طرح وہ(پولیس) لوگوں کو ہتھیار کے ساتھ اندر انے دیا؟

مذکورہ پولیس یہاں پر ہماری حفاظت کے لئے تعینات ہے اور پھر گن مین ہمیں نقصان پہنچانے کی منشاء کے ساتھ اندر داخل ہوتا ہے۔

اسی طرح کا واقعہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بھی پیش آیاجہاں پر پولیس تماشا ئی بن کر دیکھ رہی تھی اور دن کے اجالے میں بندوق کی گولی سے ایک طالب علم زخمی ہوگیاتھا“۔

روز اول سے احتجاج میں شامل کوثر بی نے کہاکہ ”اس طرح کے حملہ بی جے پی کے قائدین کی جانب سے ہمارے خلاف لوگوں کو بھڑکانے کی وجہہ سے ہورہے ہیں۔

وہ لوگ ہر جگہ شاہین باغ کے مظاہرین کو نشانہ بنارہے ہیں اور ”گولی مارو“ جیسے نعرے لوگوں سے دینے لگارہے ہیں۔

انوراگ ٹھاکرنے بی جے پی کی انتخابی مہم کے دوران جلسہ عام میں موجود لوگوں سے ”دیش کے غداروں کو گولی مارو سالوں کو“ کا نعرہ دینے لگایاتھا۔

واقعہ کے بعد شاہین باغ کے والینٹرس اپنے طور پر دھرنے میں آنے والے لوگوں کے شناختی کارڈس دیکھ رہے ہیں