پوار نے کہاکہ ا س واقعہ کی وضاحت طلب کرنے والے ممبران پارلیمنٹ کو معطل کرنے کا فیصلہ جوابدہی اورشفافیت کے اصولوں کے خلاف لگتا ہے۔
این سی پی سربراہ شرد پوار نے منگل کے روز چیرمن راجیہ سبھا جگدیب دھنکر سے پارلیمنٹ میں حال ہی میں پیش ائی سکیورٹی کوتاہی میں جانچ کا استفسار کیا اور اراکین پارلیمنٹ کی معطلی کے معاملے میں بھی مداخلت کی خواہش ظاہر کی ہے۔
دھنکر کو لکھے مکتوب میں پوار نے کہاکہ”میں آپ سے گذارش کررہاہوں کہ پارلیمانی عمل اور نظیروں اور جمہوری اقدار کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے مفاد میں برائے مہربانی اس معاملے پر توجہہ دیں۔
لوک سبھا میں 13ڈسمبر کے روزپیش ائے دھوئیں کے ڈبے کا واقعہ جس میں دو افراد نے پبلک گیلری سے ایوان میں چھلانگ لگائی تھی او رایوان میں موجود افراد کے زیر اثر ہونے سے قبل ایوان میں پیلے رنگ کادھواں چھوڑا تھا کا حوالہ دیتے ہوئے پوار نے اس واقعہ کو ”بالخصوص 2001کو پیش ائے والے پارلیمنٹ حملے کی برسی کے موقع“ نہایت پریشان قراردیا۔
پوار نے کہاکہ ”واقعہ کی شدت کو دیکھتے ہوئے یہ فطری ہے کہ اراکین پارلیمنٹ اس کے بارے میں وضاحب طلب کریں گے او رحکومت کو یہ بیان دیناچاہئے تھا کہ وہ اس مسلئے کو کیسے حل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
تاہم یہ مایوس کن ہے کہ حکومت نے نہ صرف اس قسم کے بیان سے خود کودور رکھا ہے بلکہ کی اس واقعہ کی وضاحت طلب کرنیوالے ممبرس کو معطل اوربرطرف کرنے کی کاروائی کی جارہی ہے“۔
پوار نے کہاکہ ا س واقعہ کی وضاحت طلب کرنے والے ممبران پارلیمنٹ کو معطل کرنے کا فیصلہ جوابدہی اورشفافیت کے اصولوں کے خلاف لگتا ہے۔راجیہ سبھا کے ایک سینئر رکن کا کہنا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کی وضاحت طلب کرنا اور پارلیمانی ماحول کی حفاظت کو یقینی بنانے کی مانگ کرنا ایک جائز حق ہے۔جو ہمار ے ملک کی جمہوریت علامت ہے“۔
پوار نے کہاکہ ”یہ ایک ستم ظریفی ہے کہ حکومت سے جواب طلب کرنے والے 90سے زائد ممبرس کو برطرف کردیاگیاہے‘ جس میں 45کے قریب راجیہ سبھا کے ہیں۔ میری سمجھ سے یہ باہر ہے کے بعض ممبرس کو ایوان کے وسط میں آنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی ہے
۔پوار نے کہاکہ ”حملے اور پھر اس کے بعد ہونے والی معطلی کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے میں آپ سے گذارش کرتاہوں کہ پارلیمانی عمل اور نظیروں اورجمہوری اقدار کی سالمیت کوبرقرار رکھنے کے مفاد میں برائے مہربانی اس معاملے کو فوری یل کریں“۔