شمالی کوریا کا ایک اور بیلسٹک میزائل کا تجربہ

   

پیانگ یانگ : شمالی کوریا نے منگل کے روز ایک بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا۔ امریکہ نے اس کی مذمت کی ہے جبکہ اقوام متحدہ میں پیانگ یانگ کے سفیر نے اپنے ملک کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہتھیاروں کا تجربہ کرنا اس کا حق ہے۔شمالی کوریا نے منگل کی صبح کو ایک بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔ اس سے چند گھنٹے قبل ہی اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے نمائندہ نے تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے ملک کے خلاف دیگر ملکوں کی ’’مخاصمانہ” پالیسیوں کی وجہ سے پیانگ یانگ کو ہتھیاروں کا تجربہ کرنے کا حق حاصل ہے۔ایک ماہ کے دوران شمالی کوریا کا میزائلوں کا یہ تیسرا تجربہ ہے۔ اس سے قبل اس نے ایک کروز میزائل اور دو بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ کیا تھا۔ اقو ام متحدہ نے شمالی کوریا پر میزائلوں کے تجربات پر پابندی عائد کررکھی ہے۔شمالی کوریا کے میزائل کے تجربے کے فوراً بعد جنوبی کوریا کی حکومت نے قومی سلامتی کونسل کی میٹنگ طلب کی اور میزائل تجربے کی مذمت کی۔ اس نے ایک بیان میں کہا،’’یہ ایک کم فاصلے تک پہنچنے والا میزائل تھا اور شمالی کوریا نے ایسے وقت اس کا تجربہ کیا ہے جب کوریا جزیرہ نما میں سیاسی استحکام کی صورت حال بہت نازک ہے۔”جنوبی کوریا اور امریکہ کے حکام اس میزائل کا تجزیہ کررہے ہیں۔ اس دوران جاپانی وزیراعظم یوشی ہیڈے سوگا نے ایک بیان میں کہا کہ شمالی کوریا نے ایک میزائل کا تجربہ کیا ہے ’’ جو بیلسٹک میزائل‘‘ ہوسکتا ہے اور ان کی حکومت نے اپنی چوکسی اورنگرانی تیز کردی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ نے میزائل تجربے کی مذمت کی ہے اور پیانگ یانگ سے مذاکرات کی اپیل کی ہے۔امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ ،’’ میزائل کا یہ تجربہ اقو ام متحدہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی ہے اور اس کی وجہ سے شمالی کوریا کے پڑوسی ممالک اور بین الاقوامی برادری کے لیے خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔” بیان میں مزید کہا گیا ہے،’’ ہم شمالی کوریا کے ساتھ سفارتی رابطے کے اپنے عہد پر قائم ہیں اور ان کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔