شمال مشرق میں پرتشدد احتجاج جاری، کرفیو کی خلاف ورزی، پولیس فائرنگ میں دو ہلاک

,

   

شہریت بل کیخلاف کئی ریاستیں بے چین

گوہاٹی/ نئی دہلی ۔ 12 ۔ ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) آسام میں دو افراد پولیس کی گولیوں کا شکار ہوگئے جبکہ مخالف شہریت ترمیمی بل (کیاب) احتجاجوں کے مرکز میں جمعرات کو بھی کافی افراتفری دیکھنے میں آئی جہاں ہزاروں احتجاجی کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور آرمی کے جتھوں کے سامنے ہی اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔ کئی ٹاونس اور شہروں کو غیر معینہ کرفیو کے تحت کردیا گیا ہے جن میں گوہاٹی شامل ہے، جو احتجاجوں کا مرکز بن چکا ہے ۔ عہدیداروں نے کہا کہ اس کے علاوہ دبرو گڑھ ، تیز پور اور دیکھیا جولی میں بھی کرفیو نافذ کیا جاچکا ہے ۔ جورہاٹ ، گولاگھاٹ ، تن سوگھیا اور چرائے دیو اضلاع میں رات کا کرفیو لگایا گیا ہے۔ گوہاٹی میں سیکوریٹی فورسس نے دو افراد کو گولی ماردی ۔ یہ دارالحکومت شہر فوجی چھاؤنی میں تبدیل ہوچکا ہے جہاں ہر گوشہ میں آرمی ، پیراملٹری اور اسٹیٹ پولیس کے جوان تعینات کردیئے گئے ہیں۔ گوہاٹی میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل کے ایک عہدیدار نے نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ ایک شخص کو مردہ حالت میں دواخانہ لایا گیا جبکہ دیگر علاج کے دوران زخموں سے جانبر نہ ہوسکا۔ تاہم احتجاجیوں کا دعویٰ ہے کہ پولیس فائرنگ میں تین افراد مارے گئے۔ اسپتال کے ذرائع نے کہا کہ 11 افراد گولیوں کے زخموں کے ساتھ بھی لائے گئے۔ گوہاٹی کے کئی مقامات سے پولیس فائرنگ کے واقعات کی اطلاع ملی ہے۔ جنونی احتجاجیوں نے راستوں پر ٹائرس جلاتے ہوئے سڑکیں بند کردیں اور آنے جانے والوں کو لاٹھیوں اور پتھروں سے دھمکاکر دور بھگادیا ۔اس دوران وزیراعظم نریندر مودی نے سلسلہ وار ٹوئیٹس میں آسامی اور انگریزی دونوں زبانوں میں احتجاجیوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنے کی پابند عہد ہے لیکن وزیراعظم کی تسلی کا احتجاجیوں پر کوئی اثر نہیں پڑا اور وہ کسی کی بھی پرواہ کرنے کے موڈ میں دکھائی نہیں دیئے ۔ آسام کے 10 اضلاع انٹرنیٹ سرویس مزید 48 گھنٹوں کیلئے معطل کردی گئی ہے تاکہ سوشیل میڈیا کے بیجا استعمال کو روکا جاسکے جس کے ذریعہ امن اور بھائی چارہ میں رخنہ پڑنے کا اندیشہ رہتا ہے ۔

عہدیداروں نے کہا کہ لاء اینڈ آرڈر کی برقراری کیلئے یہ اقدام کیا گیا ہے۔ پڑوسی میگھالیہ میں بھی دو روز کے لئے انٹرنیٹ اور مسیج سرویس معطل کردی گئی ہے جہاں جمعرات کو گاڑیوں کو غنڈہ گردی کا نشانہ بنانے کے کئی واقعات پیش آئے ہیں۔ ریاستی دارالحکومت شیلانگ کے دو پولیس اسٹیشن حدود میں کرفیو نافذ کیا گیا ہے ۔ تریپورہ اور ریاست کے دارالحکومت اگرتلہ میں تشدد کا کوئی بڑا واقعہ تو پیش نہیں آیا لیکن وہاں بند منایا گیا، جس کے تحت تعلیمی ادارے اور دفاتر بند رہے۔ ریلوے نے تریپورہ اور آسام کے لئے تمام پیسنجر ٹرین سرویس معطل کردی ہے۔ ریلوے کے اس فیصلہ کی وجہ سے کئی مسافرین پھنس گئے ہیں۔ شمال مشرق بشمول گوہاٹی کیلئے پرواز کرنے والی متعدد فلائیٹس کا شیڈول تبدیل کردیا گیا یا پھر وہ منسوخ کردیئے گئے ہیں۔ تیز پور میں پولیس نے اس وقت فائرنگ کی جب دائیں بازو کی ہندو تنظیم سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے مبینہ طور پر اپنی گاڑی کو احتجاجیوں کے گروپ میں گھسادیا جس کی وجہ سے چار احتجاجی زخمی ہوگئے ۔ احتجاجیوں نے اس شخص کو دبوچ لیا اور اس کی گاڑی نذر آتش کردی۔ نیز اسے زد و کوب کیا جس پر پولیس نے فائرنگ کردی۔ آسام کے مختلف علاقوں میں آر ایس ایس کے دفاتر کو بھی توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا گیا۔ وزیر ہینڈلوم رنجیت دتا اور بی جے پی ارکان اسمبلی پدما ہزاریکا اور بنود ہزاریکا کی قیامگاہوں پر حملے بھی کئے گئے۔ (آسام سے متعلق ابتدائی خبر صفحہ 6 پر) ۔
شمال مشرق کی صورتحال کشمیر کے مماثل: کانگریس
آسام اور شمال مشرق کی دیگر ریاستوں میں پرتشدد احتجاجوں کے درمیان کانگریس نے کہا کہ شہریت ترمیمی بل نے سارے شمال مشرقی خطے کا امن و سکون درہم برہم کردیا ہے ۔ اس خطے نے کیاب کو قبول نہیں کیا ہے جبکہ حکومت اس کے برعکس دعویٰ کر رہی ہے۔ کانگریس نے کہا کہ اس خطے کی صورتحال نہایت پریشان کن ہے اور جو کچھ پیش آرہا ہے وہ جموں و کشمیر کے حالات کا اعادہ معلوم ہوتا ہے۔ راجیہ سبھا میں کانگریس کے لیڈر غلام نبی آزاد اور لوک سبھا میں کانگریس قائد ادھیر رنجن چودھری نے شمال مشرقی صورتحال پر مرکزی حکومت کو شدید تنقیدوں کا نشانہ بنایا۔ ایک اور کانگریس لیڈر کپل سبل نے خدا کا شکر ادا کیا کہ امیت شاہ جج نہیں ہے ، وہ کیاب پر امیت شاہ کو طنز کا نشانہ بنارہے تھے۔