شہریت بل دستور کی روح کے مغائر ، حکومت کے اقدام کے خلاف احتجاج و ریالیاں

,

   

حیدرآباد ، سکندرآباد کے بشمول تلنگانہ گیر سطح پر مسلمانوں کا احتجاج ، تلنگانہ حکومت کو قانون پر عمل نہ کرنے پر زور
حیدرآباد۔13ڈسمبر(سیاست نیوز) مرکزی حکومت کے شہریت ترمیم بل 2019 کے خلاف ہندستانی شہری سڑکوں پر اتر آئے ہیں اور شہر حیدرآبادکے کئی مقامات پر بعد نماز جمعہ بڑے پیمانے پر احتجاج منظم کیا گیا جس میں احتجاجی ریالیوں کے علاوہ احتجاجی مظاہرہ اور دھرنے شامل ہیں۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ ریاست کے بیشتر تمام اضلاع میں بھی بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ متنازعہ اور مخالف مسلم قانون سے دستبرداری اختیار کرے۔ حکومت کی جانب سے شہریت ترمیم بل کی منظوری کے خلاف عید گاہ اجالے شاہؒ سعیدآباد‘ مسجد اکبری اکبر باغ‘ مسجد عزیزیہ مہدی پٹنم‘ مسجد قباء قادر باغ‘ شاہی مسجد باغ عامہ ‘ مکہ مسجد‘ جامع مسجد دارالشفاء کے علاوہ شہر کی دیگر مساجد اور علاقوں میں بھی شدید احتجاج کرتے ہوئے مسلمانوں نے اس بل کی مخالفت کی اور اس سے دستبرداری کا مطالبہ کیا ۔ جماعت اسلامی ہند‘ جمیعۃ علمائے ہند (محمود مدنی) کے علاوہ ملک بھر سے کئی تنظیموں اور جماعتوں کے قائدین نے بل کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا تھا جس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مسلمانوں نے پر امن احتجاج منظم کیا اور اس بل کو دستور کی روح کے مغائر قرار دیا۔ مسجد عزیزیہ ہمایوں نگر مہدی پٹنم کے قریب اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن کی جانب سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور مسجد عزیزیہ سے ریالی نکالتے ہوئے مہدی پٹنم چوراہے تک گشت کرنے کے بعد زائد از ایک گھنٹہ ٹریفک جام کی گئی اور حکومت کے اقدام کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بل کی نقولات کو چاک کیا گیا۔ اس احتجاجی مظاہرہ میں سابق کارپوریٹرو ترجمان مجلس بچاؤ تحریک جناب امجد اللہ خان خالد‘ محترمہ لبنی ثروت نے شرکت کی ۔ جامع مسجد دارالشفاء کے روبرو کئے گئے احتجاجی مظاہرہ کے دوران سینکڑوں مصلیوں نے اپنے ہاتھ میں پلے کارڈ تھامے ہوئے تھے جس پر بل کے خلاف نعرے تحریر تھے۔ مظاہرہ میں مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ ‘ مولانا پیر خلیق احمد صابر سیکریٹری جنرل جمیعۃ علمائے ہند تلنگانہ و آندھراپردیش کے علاوہ سینکڑوں افراد موجود تھے۔ عید گاہ اجالے شاہ ؒ سے نکالی گئی ریالی میں مولانا نصیر الدین وحدت اسلامی کے علاوہ دیگر کئی بزرگ شہری اور نوجوان شامل تھے۔ یہ ریالی سعیدآباد چوراہے تک پہنچنے کے بعد احتجاجی مظاہرہ میں تبدیل ہوگئی جہاں مسجد اکبری سے مولانا عبدالقوی کی زیر نگرانی نکالی گئی ریالی بھی پہنچ کر اس احتجاجی مظاہرہ میں ضم ہوگئی ۔شہر حیدرآباد کے علاوہ سکندرآباد کے علاقوں بالا نگر‘ گوتم نگر‘ بورا بنڈہ اور دیگر علاقوں میں بھی شہریت ترمیم بل کے خلاف مظاہرہ کیا گیا ۔ شہر کے بیشتر مقامات پر کئے گئے مظاہروں میں شامل افراد نے اس قانون کو مذہبی بنیاد پر ملک کی ایک اور تقسیم کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ہند مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ مظاہرین سیاہ بیاچس اور پٹیاں لگائے ہوئے تھے اور ان کے ہاتھوں میں مخالف این آر سی اور مخالف سی اے بی پلے کارڈس تھامے ہوئے تھے۔ مسجد عزیزیہ کے قریب منعقدہ احتجاجی مظاہرہ کے دوران احتجاجیوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کی شد و مد سے مخالفت کرتے ہوئے عوام میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر حکومت کی جانب سے اس طرح کے قانون پر عمل آوری کے اقدامات کئے جاتے ہیں تو ملک کی دوسری بڑی آبادی کا جینا مشکل ہوجائے گا۔ اور الزام لگایا کہ حکومت ملک کے دستور کے بنیادی اصولوں سے چھیڑ چھاڑ کی مرتکب بن رہی ہے اور اس کے ذریعہ بالواسطہ طور پر مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مظاہرین نے حکومت تلنگانہ کی جانب سے بل کی مخالفت کی ستائش کی لیکن قانون پر عمل آوری نہ کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔ مولانا نصیر الدین نے سعید آباد چوراہے پراحتجاجی مظاہرین سے خطاب کے دوران کہا کہ اس ملک پر مسلمانو ںکا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا دیگر اقوام کا ہے اسی لئے ہمیں خوفزدہ ہونے کے بجائے اپنے دستوری حقوق کا استعمال کرتے ہوئے احتجاج کرنا چاہئے۔ مولانا محمد حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ نے دارالشفاء میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس بل سے دستبرداری تک احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہے گا اور ان حالات میں امت مسلمہ خاموش تماشائی نہیں رہے گی بلکہ عملی میدان میں جدوجہد کرتے ہوئے فرقہ پرستوں کی سازشوں کو ناکام بنائے گی۔ مولانا حافظ پیر خلیق احمد صابر نے بتایا کہ جمیعۃ علمائے ہند کی اپیل پر ملک بھر میں 5000 سے زائد مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے جار ہے ہیں اور ریاست کے تمام اضلاع میں اس قانون سے دستبرداری اختیار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا جا رہاہے۔ مکہ مسجد کے قریب جماعت اسلامی کے کارکن پلے کارڈس کے ساتھ کچھ دیر مظاہرہ کیا لیکن پولیس نے مظاہرین کو ہٹادیا جبکہ شہر کے دیگر مقامات پر مظاہرہ کے دوران پولیس نے ٹریفک نظام میں خلل کے پیش نظر احتجاجیوں سے تعاون کی اپیل کی اور احتجاج کو پرامن برقرار رکھنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کیا ۔