دی کوائنٹ کے وائیرل ویڈیو میں شہریت ترمیمی بل 2019کوہندوستان کی ثقافت جس میں مہمانوں کو بھگوان کا درجہ فراہم کیاجاتا ہے اس کی نفی کرنے والا قراردیتے ہوئے دیکھایاگیاہے کہ اب ہندوستان میں مسلم پناہ گزینوں کے لئے کوئی جگہ باقی نہیں ہے۔
ویڈیو کی شروعات میں اتیتھی دیوبھاوا اور سکیولرزم کے لفظ کو ہندوستان سے نکالنے کا الزام عائد کیاگیاہے۔ اس میں کہاگیا کہ ہندوستان کہ ائین میں ارٹیکل14کے اندر واضح طور پر کہاگیا ہے جو لوگ اس ملک میں رہ رہے ہیں چاہئے وہ اس ملک کے شہری ہو یا نہیں ہوں‘ ان کے ساتھ مساوی سلوک کیاجائے گااور شہریت ترمیمی بل 2019کو ائین کے ارٹیکل14کا شدید مخالف بتایاگیاہے۔
اس بل میں مذہب کے نام پر افغانستان‘ پاکستان اور بنگلہ دیش میں وہاں کے اقلیتی طبقات کے ساتھ ہونے والے مظالم کا حوالہ دے کر ہندوؤں‘ سکھوں‘ عیسائیوں‘ بدھسٹوں‘ جین اورپارسیوں کو شہریت دینے کا بھروسہ دلایاگیا ہے جبکہ مسلمانوں کو اس سے باہر رکھا گیاہے۔
اس میں کہاگیا ہے کہ اگر مذہب کے نام پر امتیازی سلوک اورظلم وزیادتی کی بات ہے تو ہندوستان کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ دواو رممالک ہیں جہاں پر مسلمانو ں کے ساتھ مذہب کے نام پرظلم وزیادتی ہوتی ہے۔
وہ برما(میانمار) اور چین ہے۔
میانمار میں سالوں سے روہنگیائی مسلمانوں پر ظلم وستم کئے جارہے ہیں تو وہیں چین میں ایغور مسلمانوں کوتحویلی کیمپوں میں محروس رکھا گیاہے۔ویڈیو دیکھیں آپ خود سمجھ جائیں گے اینکر کیاکہنا چارہا ہے۔