شہریت ترمیمی قانون پر نظرثانی کی جائے

,

   

m بین الاقوامی قوانین، عالمی اقدار اور انصاف کو ملحوظ رکھنا ضروری
m سپریم کورٹ سے اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کمیشن رجوع
m ہندوستان کا شدید ردعمل، کسی بھی بیرونی ادارہ کو داخلی معاملات میں مداخلت کا حق نہیں

نئی دہلی ۔ 3 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے شہریت ترمیمی قانون کے مسئلہ پر سپریم کورٹ میں درخواست داخل کی ہے۔ جینوا میں ہندوستان کے مستقل مشن کو کل شام یہ بتایا گیا کہ اقوام متحدہ آفس کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ میں مداخلت کرنے کی درخواست داخل کی گئی ہے۔ درخواست میں سپریم کورٹ سے کہا گیا ہیکہ وہ انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی قوانین، عالمی اقدار اور انصاف کے معیار کے مطابق شہریت کے قانون پر نظرثانی کرے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی مشیل بیچیلٹ کی جانب سے داخل کردہ درخواست کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہریت قانون ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے، کسی غیرملکی فریق کو ہندوستان کی مقامی عدالت میں درخواست دیکر اس معاملہ میں مداخلت کرنے کا حق نہیں ہے۔ عالمی ادارہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے سی اے اے کے متنازعہ قانون اور دہلی کے فسادات پر تشویش کا اظہار کیا اور تشدد روکنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون بنیادی طور پر امتیازی نوعیت کا ہے۔ اس پر دوبارہ غور کیا جانا چاہئے۔ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھی ٹرمپ انتظامیہ سے ہندوستان کے اس متنازعہ شہریت قانون کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی تھی۔ وزارت خارجی اُمور کے ترجمان رویش کمار نے آج ایک پریس کانفرنس میں مختلف سوالات کے جواب میں یہ بات بتائی۔ سپریم کورٹ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پہلے ہی کئی درخواستوں پر سماعت ہورہی ہے۔ رویش کمار نے کہاکہ شہریت ترمیمی قانون ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے اور ہندوستان کی پارلیمنٹ کو قانون سازی کا حق حاصل ہے۔ ہندوستان کا اس بات پر پکا یقین ہے کہ ہندوستان کی سالمیت سے متعلق مسائل پر کسی بھی بیرونی پارٹی کو مداخلت کا حق حاصل نہیں ہے۔ ہندوستان نے یہ واضح کردیا کہ شہریت ترمیمی قانون دستوری طور پر درست ہے اور وہ مطلوبہ تمام دستوری اقدار کی تکمیل کرتا ہے۔ انھوں نے کہاکہ ہندوستان کی تقسیم کے سانحہ کے بعد پیدا شدہ انسانی حقوق کے مسائل کی یکسوئی کے لئے قوم پابند عہد ہے۔ رویش کمار نے کہاکہ ہندوستان جمہوری ملک ہے اور یہاں قانون کی حکمرانی ہے اور تمام آزادانہ عدلیہ پر مکمل بھروسہ اور اس کا پورا احترام کرتے ہیں۔ اُنھوں نے اس یقین کا اظہار کیاکہ قانونی طور پر مستحکم حکومت ہند کا موقف سپریم کورٹ میںثابت ہوگا۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کے سوال پر اُنھوں نے کہاکہ اب اس فیصلہ کا انحصار سپریم کورٹ پر ہے۔