احتجاج کررہی خواتین کا کہنا ہے کہ ”سخت ٹھنڈی او ربارش کے قہر سے بھی ہماری ہمت پست نہیں ہوئی کیونکہ قانون ہی کچھ ایسا ہے“۔
نئی دہلی۔ پورے ملک میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف عوام میں سخت ناراضگی ہے اور یہی وجہہ ہے کہ ملک کے مختلف شہرو ں میں بڑے اور چھوٹے پیمانے پر مسلسل احتجاج اور مظاہرے جاری ہیں۔
اور اس وقت سے زیادہ مظاہرے کا مرکز درالحکومت ہے اور یہاں دن رات عوام قانون کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں جس میں پیش پیش یونیورسٹیز کے طلبہ او راساتذہ ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ علاقے بھی مظاہرے کے لئے خاص ہوچکے ہیں‘ جہاں کے عوام بھی مسلسل احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں
۔ یہاں آک کو واضح کرتا چلوں کے اس وقت ملک میں احتجاج کا مرکز دہلی ہے او ردہلی میں احتجا ج کا مرکز جامعہ ملیہ اسلامیہ گیٹ نمبر سات ہے۔
ساتھ ساتھ اوکھلا کا شاہین باغ کالندی کنج روڈ سریتا وہار ہے۔ دوران احتجاج کچھ ایسی چیزیں بھی دیکھنے کو مل رہی ہیں جس کوشائد لوگوں نے اپنی زندگی میں کم ہی دیکھا ہوگایا پھر دیکھا ہی نہیں ہوگااور یہ تاریخ میں جعلی حرفوں میں لکھا جائے گا۔
یہاں خواتین کا گھر وں سے بڑی تعداد میں نکلنا اور دن رات کیمپ میں بیٹھ کر قانون کے خلاف احتجاج کرنا ہے۔
اس میں وہ خواتین اپنے نوزائید چھوٹی چھوٹی بچیاں‘ بچے او رلڑکیاں بھی شامل ہیں اور ایسے پرامن طریقہ سے احتجاج کرتی ہیں کہ دنیادیکھتی ہے او ران کے حوصلہ افزائی کرنے کے لئے ملک کے مختلف حصوں سے احتجاج میں شامل ہوتے ہیں او رحمایت کا اعلان کرے ہیں۔
ان خواتین کے اس جذبے پر نمائندے نے بھی خواتین سے بات کی ہے۔اس تعلق سے شکیلا بیگم نے بتایا کہ ہم احتجاج اس لیے کرتے ہیں تاکہ یہ کالا قانون واپس لیاجائے‘ کیوں کہ اس قانون نے ملک او رہمارے خاندان کے وجود کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
تبسم جہاں نے بتایا کہ میں یہا ں اپنی تین چھوٹی بیٹیوں کے ساتھ دو بجے آتی ہو ں او رسات بجے چلی جاتی ہوں‘ کھانے کا انتظام کرکے رات گیارہ بجے آجاتی ہوں اور تین بجے پھر جاتی ہوں۔
تبسم نے بتایا کہ ہم یہا ں ا س لئے آتے ہیں تاکہ حکومت کویہ پیغام دے سکیں کہ جو شہریت ترمیمی قانون بناکر ہم پر زبردستی نافذ کرنے کی حکومت کوشش کررہی ہے اس کی ہم مخالفت کرتے ہیں‘ لہذا قانون واپس لیاجائے۔
شبنم پروین نے بتایاکہ جس دن قانون پاس ہوا اس کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ نے احتجاج کیا او رپولیس نے انہیں پیٹا‘ طالبات پر مظالم ڈھائے‘ ہم اس کے بعد باہر نکلے او رمظالم کی سخت مذمت کی اوریہاں روڈ کے اوپر دھرنے پر بیٹھ کر احتجاج کرنے لگے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا‘ جب تک کہ یہ قانون واپس نہیں لے لیاجاتا ہے۔امرین جہاں بیگم نے بتایا کہ ہم لوگ یہاں دن رات احتجاج کرتے ہیں او رہماری دیکھ ریکھ کپانے پینے کا انتظام ہمارے بھائی او راوکھلا کے لوگ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ حالانہ کچھ لوگ ایسے ہیں جو چاہتے کہ یہ دھرنا کسی طرح ختم کیاجائے اور وہی لوگ غلط افواہیں بھی پھیلاتے ہیں‘ لیکن ہم لوگ ان کی افواہوں پر دھیان نہیں دیتے اور ہماری ٹیم جو ہماری دیکھ بھال کرتی وہ ہماری حفاظت میں مزیداضافہ کرلیتی ہے۔حمیر ہ اختر(70)بھی شروع دن سے دھرنے میں دن رات شامل ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جو ہم سے یہ معلوم کرنے کے لئے قانون بنائے ہیں وہ پہلے بتائیں کہ وہ کہاں سے ائے ہیں اور وہ کون ہیں اور اقتدار میں کیسے ائیں پھر ہم سے معلوم کریں۔
انہوں نے کہاکہ ہم کوئی کاغذ نہیں دیکھائیں گے اور نہ ہی اس قانون کو مانیں گے چاہئے ہمیں کسی بھی طرح کی قربانی دینی پڑے۔ حفصہ عندلیپ جو کم سن ہیں او ربارہویں جماعت کی طالبہ ہیں وہ کہتی ہیں کہ سی اے اے او راین آرسی کو جب ہم ایک ساتھ ملاکر دیکھتے ہیں تو ہم اپنے آپ کو پریشان پاتے ہیں‘
کیوں کہ این آرسی کے ذریعہ ہمیں غیرشہری ثابت کیاجائے گا اور پھر سی اے اے کے ذریعہ ملک بدر کیاجائے گا جو بلکل غلط ہے اور ہم ہمارے اباواجداد یہیں پیدا ہوئے او رملک کی خدمت کی اورجب ملک کی جنگ آزادی کی لڑائی جارہی تھی اس سے بڑھ چڑھ کرحصہ لیا
اور ملی کو آزاد کرایا او را سوقت جب ملک ہندوستان سے پاکستان بنا تب ہمارے اجداد نے یہ رہنے کا فیصلہ کیا اور اب 70برس بعد وہ لوگ ہم سے کہتے ہیں کہ ہندوستانی ہونے کا ثبوت دیں اور یہ سوال وہ لوگ کرتے ہیں جنھوں نے انگریزوں کا ساتھ دیاتھا۔
ڈاکٹر کال جو مسلسل اس احتجاج میں شامل رہتے ہیں اور احتجاج میں بیٹھی عورتوں کے تحفظ کا بھی بندوبست رکھتی ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہمیں ان عورتوں کے تحفظ کا بھی بندوبست رکھتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہمیں عورتوں کی ہمت کی داد دینی پڑے گی جو اتنی بڑی تعداد میں یہاں جمع ہوتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایسی صورت میں ہماری او رعلاقہ کے لوگوں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان کی ہر طرح سے حفاظت کریں تاکہ احتجاج پرسکون طریقہ سے چلتا رہے۔
واضح رہے کہ آج نماز جمعہ کے بعد اوکھلا کے عوام نے بڑی تعداد میں احتجاج میں حصہ لیا او رقانون کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا۔
آج کے احتجاج میں شامل ہونے کے لئے کچھ لوگوں نے بازار بند کرنے کااعلان کیاتھاجس کی وجہہس ے عوام مزیدجمع ہوئے۔ درایں اثناء جامعہ تھانہ پر دو بس سی آرپی ایف کی بھی موجود رہیں جس کے بارے میں کچھ لوگ افواہیں پھیلائیں۔