شہریت قانون بی جے پی حکومت کا سب سے بڑا ہندوتوا پراجکٹ

,

   

جاریہ معاشی بحران سے محض توجہ ہٹانے کی کوشش نہیں بلکہ دیرینہ سازش کا حصہ ،نظرانداز کرنا خطرناک :این رام

ممبئی ۔ /2 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) ہندوگرو پبلیشنگ پرائیویٹ لمیٹیڈ کے چیرمین این رام نے کہا کہ شہریت قانون نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس اور نیشنل پاپولیشن رجسٹر کو محض جاریہ معاشی بحران سے توجہ ہٹانے کی کوشش کے طور پر دیکھنا سنگین غلطی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے بی جے پی حکومت کی جانب سے لایا جانے والا سب سے بڑا ہندوتوا پراجکٹ ہے ۔ انہوں نے ممبئی میں منعقدہ دو روزہ اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ بی جے پی حکومت ملک کو ہندو راشٹرا بنانے کے اپنے دیرینہ منصوبہ کو روبہ عمل لائی جارہی ہے ۔ ہندوستانی سیاست میں بڑھتی کشیدگی پر پیانل مباحث کے دوران این رام نے مزید کہا کہ سی اے اے کو معمولی سمجھنا سنگین غلطی ہوگی اگر ہم اپنے ذہن میں یہ بٹھالیں کہ سی اے اے سے کچھ نہیں ہوگا تو یہ آگے چل کر خطرناک ثابت ہوگا ۔ این رام نے شہریت کے مسئلہ پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ دستوری اسمبلیوں میں اس مسئلہ پر مباحث کرنے سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ اس پر شدت سے اعتراض ہونا چاہئیے ۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے میں جو باتیں بتائی گئی ہیں وہ ہندوستانی عوام کیلئے خطرناک ہے ۔ تقسیم ہند کے بعد یہ بحث چھڑگئی ہے کہ جب ہندو پاکستان سے یہاں آتے ہیں تو انہیں پناہ گزین کہا جاتا ہے لیکن یہی مسلمان جو پاکستان گئے تھے واپس آتے ہیں تو انہیں درانداز کہا جاتا ہے ۔ ان کے ساتھ مشتبہ برتاؤ کیا جاتا ہے ۔ سی اے اے کے خلاف احتجاج نے ہندوستان میں ایک نئی نوعیت کی سیاست کو پیدا کیا ہے ۔ سیاست کو نئی جہت عطا کی گئی ہے ۔ دراصل یہ لوگ شاہین باغ پر احتجاج کرتے ہوئے دستور کے ساتھ ملک کی عوام کے تعلقات کو قریب ترکرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ ہم اس احتجاج سے دستوری حقائق کا درس حاصل کررہے ہیں ۔ چند ماہ قبل تک بھی دستور کے بارے میں کوئی بھی مشکل سے بات کرتا تھا ۔ اس پیانل کی صدارت عرفان انجنیئر کررہے تھے ۔ مسٹر رام نے مزید کہا کہ سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف تازہ احتجاج عوام کے ردعمل کا مظہر ہے ۔ آخر میں میں یہی کہوں گا کہ اس طرح کے احتجاج سے ہمیں امید پیدا ہوئی ہے کہ آگے چل کر کچھ نہ کچھ تبدیلی ضرور آئے گی ۔ تمام ہندوستانیوں پر دستور میں مروج بی آر امبیڈکر کی باتوں پر توجہ دی جانی چاہئیے ۔