شہر حیدرآباد میں گداگروں کی بھرمار، بلدیہ کی مہم بے اثر

   

حیدرآباد۔26جنوری (سیاست نیوز) جی ایچ ایم سی کی جانب سے شہر حیدرآباد کو گداگروں سے پاک بنانے کے متعدد اقدامات کے اعلانات کئے جارہے ہیں لیکن شہر کے مخصوص مقامات پر وہی گداگروں کے چہرے مسلسل نظر آرہے ہیں تو پھر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآبادکی جانب سے گداگروں سے پاک حیدرآباد بنانے کے لئے کس کی باز آبادکاری کو یقینی بنا رہی ہے؟ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کی سڑکوں کو گداگروں سے پاک بنانے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کے تحت گداگروں کو بازآبادکاری مراکز پہنچایا جاتا رہا لیکن اس کے باوجود جن چوراہوں پر جو گداگر بھیک مانگا کرتے تھے ان مقامات پر وہی گداگر اب بھی نظر آرہے ہیں جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ جی ایچ ایم سی کی جانب سے چلائی جانے والی یہ مہم بے اثر رہی اور اس کے کوئی مثبت نتائج برآمد نہیں ہوئے ہیں اور نہ ہی ہو سکتے ہیں کیونکہ گذشتہ برسوں کے دوران جی ایچ ایم سی نے ایک سے زائد مرتبہ یہ مہم چلائی لیکن خاطر خواہ نتائج برآمد نہ ہونے کے سبب حالات جوں کے توں برقرار ہیں بلکہ رات کے اوقات میں سڑک کے کنارے معصوم بچوں کے ہمراہ گداگری کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے جوکہ انتہائی خطرناک ہے۔ جن علاقوں میں رات کے اوقات میں چہل پہل ہوا کرتی ہے ان علاقوں میں معصوم بچوں کو سڑک کے کنارے لیکر بیٹھتے ہوئے یا پھر 8تا10سال کی عمر کی لڑکیوں یا لڑکوں کو سڑک کنارے ٹھہراتے ہوئے ان سے بھیک منگوانے کا رجحان نہ صرف ان بچوں میں بگاڑ پیدا کرنے کے مترادف ہے بلکہ ان سے ان کا بچپن چھین کر انہیں گداگری کے دلدل میں دھکیلا جا رہا ہے۔گذشتہ ماہ کے دوران شہر میں شدید سردی کی لہر کے دوران بھی معصوم بچوں کے ذریعہ کروائی جانے والی گداگری میں کمی نہیں دیکھی گئی بلکہ ان گداگری میں مصروف بچوں کو گرم کپڑوں سے محروم رکھتے ہوئے اضافی ہمدردیاں حاصل کرتے دیکھا گیا۔شہر کے کئی رہائشی علاقوں کے قریب نظر آرہے ان گداگری میں مصروف معصوم بچوں کو اس دلدل سے نکالنے کیلئے ان کی بازآبادکاری کے اقدامات کئے جائیں تو مستقبل میں یہ گداگری سے بچ سکتے ہیں لیکن اگر انہیں اسی طرح چھوڑ دیا جاتا ہے اور وہ گداگری میں مصروف رہتے ہیں تو بہت جلد یہ پیشہ ور گداگر بن جائیں گے جنہیں اس دلدل سے نکالنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہو جائے گا۔پرانے شہر کے علاوہ نئے شہر کے علاقوں مہدی پٹنم ‘ ٹولی چوکی‘ نامپلی‘ بازار گھاٹ‘ وجئے نگر کالونی اور شانتی نگر اور آغا پورہ میں اس طرح کی گداگری جو رات دیرگئے تک جاری رہتی ہے کا سلسلہ تیز ہوتا جا رہا ہے۔
اگر واقعی یہ لوگ بحالت مجبوری بھیک مانگ کر گذارا کر رہے ہیں تو ان کی سرکاری طور پر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے ذریعہ باز آدکاری ممکن ہے کیونکہ یہ پیشہ ور گداگر نہیں ہیں اورجن پیشہ ور گداگروں کی بازآبادکاری کی جی ایچ ایم سی کوشش کررہی ہے ان کی بازآبادکاری ممکن نہیں ہے اسی لئے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کو چاہئے کہ وہ محکمہ پولیس کے تعاون سے ان رات کے وقت سڑک پر شب بسری کرتے ہوئے گداگری کرنے والوں کی بازآبادکاری پر توجہ دے تاکہ انہیں اس دلدل سے نکالا جا سکے اور انہیں اس دلدل سے نکالا جانا کوئی مشکل نہیں ہے اور بہ آسانی ان کی بازآبادکاری ممکن ہو سکتی ہے۔