شہر کے اقلیتی طلبہ اوورسیز اسکالر شپس سے محروم

   

شہر میں سیاسی نمائندگی کے باوجود افسوسناک صورتحال
حیدرآباد۔18فروری(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے چلائی جانے والی اوورسیز اسکیم کے معاملہ میں حیدرآباد کے مقابلہ میں ریاست کے دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے طلبہ خوش قسمت ثابت ہو رہے ہیں جہاں سے اقلیتوں کی ایوانوں میں نمائندگی نہ کے برابر ہے اور شہر حیدرآباد سے ایوانوں میں اقلیتوں کی نمائندگی کے باوجود شہر حیدرآباد کے اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے چلائی جانے والی اسکیم کے استفادہ کنندگان کی تعداد شہر حیدرآباد کے علاوہ ریاست کے تمام اضلاع سے ہے اور ریاست کے تمام اضلاع سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو اوورسیز اسکالر شپس کی رقومات کی اجرائی عمل میں لائی جا رہی ہیں جبکہ شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے اقلیتی طلبہ کو اوور سیز اسکالر شپس کی رقومات کی اجرائی تعطل کا شکار بنی ہوئی ہے جبکہ شہر حیدرآباد سے مسلمانوں کی نمائندگی کے مدعی ارکان اسمبلی اور قانون ساز کونسل کے علاوہ رکن پارلیمنٹ بھی موجود ہیںجو کہ حکومت سے اپنے بہترین تعلقات کا دبدبہ عہدیداروں پر جمائے ہوئے ہیں لیکن ان عہدیداروں کو شائد اس بات کا کوئی خوف نہیں ہے کہ اگر وہ حیدرآباد کے مسلم نوجوانوں کو جاری کی جانے والی اسکالر شپس میں کسی قسم کی تاخیر بھی کرتے ہیں تو ان سے کوئی سوال نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی ان کی کارکردگی کی سرزنش کی جائے گی۔ حکومت تلنگانہ کے عہدیداروں کی جانب سے گذشتہ ایک ماہ کے دوران متعدد مرتبہ یہ کہا گیا کہ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے استفادہ کنندگان کو ماہ فروری کے پہلے ہفتہ میں اوور سیز اسکالر شپس کی رقومات کی اجرائی عمل میں لائی جائے گی لیکن اب تک ایسا ممکن نہیں ہو پایا ہے اور اس بات سے منتخبہ و نامزد مسلم نمائندے واقف ہیں بلکہ ریاستی کابینہ میں نمائندگی کرنے والے وزیر بھی اس بات سے واقف ہیں کہ حیدرآباد کے نوجوان اب تک بھی اوورسیز اسکالر شپ اسکیم کے فائدہ سے محروم ہیں اور وزیر کا تعلق بھی حیدرآباد سے ہے لیکن اس کے باوجود بھی اس مسئلہ کو حل کرنے کے سلسلہ میں کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں بلکہ خود محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیدار محکمہ فینانس کے عہدیداروں کے احکام کے تابع خدمات انجام دے رہے ہیں اور محکمہ فینانس کی جانب سے اس معاملہ میں غیر سنجیدگی کے سبب بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور شہر میں موجود ان نوجوانوں کے والدین دفاتر کے چکر کاٹنے کے علاوہ ریاست میں مسلمانوں کی نمائندگی کے مدعی قائدین کے دفاتر پہنچ کر حالات سے واقف کروا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ان کی پریشانیوں کو حل کرنے کیلئے کسی قسم کے کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے ہیں بلکہ حکومت اور عہدیداروں کی ستائش کے ذریعہ ریاست کے مسلمانوں کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ حکومت کی کارکردگی کافی بہتر ہے جبکہ خود شہر حیدرآباد کے نوجوان اسکیم کے فوائد کے حصول کیلئے کوشاں ہیں۔ حیدرآباد سے اٹھنے والی آواز کو ریاست اور ملک کے مسلمانوں کی آواز قرار دینے والے قائدین کے تبصروں پر اوورسیز اسکالر شپ سے محروم نوجوانوں کے والدین نے چراغ تلے اندھیرا کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست میں حکومت کی جانب سے تمام اضلاع کے استفادہ کنندگان کو رقومات جاری کی جا چکی ہیں لیکن شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو مسائل کا شکار بننے کیلئے چھوڑ دیا گیا ہے۔