شہر کے کارپوریٹرس کو انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ سے نئی رکاوٹ

   

مارچ تک جنرل باڈی اجلاس ممکن نہیں ، اہم ترقیاتی کاموں کی منظوری کیلئے انتظار
حیدرآباد : گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے نومنتخب ارکان کو بدستور مسائل اور رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ منتخب ہونے کے بعد حلف برداری کے لئے انہیں تقریباً 2 ماہ انتظام کرنا پڑا اب جبکہ 11 فروری کو نومنتخب ارکان نے حلف لے لیا ہے لیکن انہیں کسی بھی اہم فیصلہ کیلئے مارچ کے اختتام تک انتظار کرنا پڑے گا۔ گریجویٹ حلقوں کے انتخابات کے سلسلے میں ضابطہ اخلاق نافذ ہوچکا ہے جس کے نتیجہ میں 22 مارچ تک کارپوریشن کی جنرل باڈی کا اجلاس منعقد نہیں کیا جاسکتا۔ کونسل ہال میں داخلے اور خود کو باضابطہ کارپوریٹر قرار دینے کیلئے ارکان کو دو ماہ تک صبرآزما انتظار سے گذرنا پڑا اور انتخابی ضابطہ اخلاق نے اہم فیصلوں کی راہ میں رکاوٹ پیدا کردی ہے۔ قواعد کے مطابق 3 کروڑ روپئے سے زائد کا کوئی بھی کام جی ایچ ایم سی جنرل باڈی اجلاس میں منظور کیا جاسکتا ہے۔ نومنتخب ارکان اپنے اپنے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کے آغاز میں دلچسپی لے رہے ہیں تاکہ رائے دہندوں میں مقبولیت حاصل ہو۔ اہم ترقیاتی کاموں کی منظوری اجلاس کے بغیر نہیں ہوسکتی، لہذا کارپوریٹرس مایوس دکھائی دے رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن سے منظوری حاصل کرتے ہوئے اجلاس کے انعقاد کی تجویز ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ کمیشن اس طرح کی کوئی اجازت نہیں دے سکتا۔ ترقیاتی کاموں میں تاخیر سے کارپوریٹرس کی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ حلف برداری سے قبل 29 جنوری کو کارپوریشن کا اجلاس مقرر تھا جس میں بجٹ کو منظوری دی جانی تھی، لیکن یہ اجلاس نہیں ہوسکا۔ 2 کروڑ سے کم کے کاموں کی منظوری کا اختیار کمشنر اور زونل کمشنر کو حاصل ہے جبکہ اسٹانڈنگ کمیٹی 2 تا 3 کروڑ کے ترقیاتی کام منظور کرسکتی ہے۔ جنرل باڈی اجلاس میں 6 کروڑ تک کے کام منظور کئے جاسکتے ہیں۔ قواعد کے مطابق 6 کروڑ سے زائد کے کوئی بھی منصوبہ کیلئے کارپوریشن کے بجائے ریاستی حکومت سے منظوری حاصل کرنا ہوگا۔