شیشہ و تیشہ

   

انورؔ مسعود
کنڈکٹر!
رہے گا یاد فقط ایک کاغذی پُرزہ
بھرے جہاں میں پھر اور کچھ نہ سُوجھے گا
عجیب دُشمنِ لطفِ سفر ہے کنڈکٹر
مری رقم کا بقایا ٹکٹ پہ لکھ دے گا
………………………………
مرسلہ : محمد جمیل الرحمن
دنیا کی نظر میں …!!
دنیا ہے کہ گھس آئی ہے مسلم ترے گھر میں
تو ہے کہ سماتا نہیں دُنیا کی نظر میں
نادان نہ اُلٹ شوکت اسلاف کے اوراق
اب دفتر پارینہ ہیں دنیا کی نظر میں
………………………………
دلاور فگارؔ
گدھے کا قتل …!!
(ایک خبر تھی کہ بارہ بنکی میں کسی شخص نے ایک گدھا مار دیا۔ یہی خبر اس نظم کی محرک ہے)
بارہ بنکی سے ملی ہے یہ المناک خبر
ایک انساں نے کیا، ایک گدھے کا مرڈر
ہائے یہ قتل کہ جس میں کوئی ملزم نہ وکیل
نہ عدالت ، نہ وکالت، نہ ضمانت ، نہ اپیل
ایں چہ ظلم است کہ بادیدہ ترمی بینام
تیغ قاتل ہمہ برگردنِ خرمی، بینام
خر بھی اب جنگ کو تیار نظر آتے ہیں
عالمی جنگ کے آثار نظر آتے ہیں
اس سے پہلے کہ بھڑک اُٹھیں گدھوں کے جذبات
خرِ مقتول کے بارے میں یہ ہو تحقیقات
یہ گدھا کون تھا، کس ملک کا باشندہ تھا؟
کیا کسی خاص جماعت کا نمائندہ تھا
قتل سے پہلے کس بات پر شرمندہ تھا؟
کیا ثبوت اس کا وہ مردہ تھا یا زندہ تھا؟
بحر تقریر کبھی اُس نے زباں کھولی تھی؟
اور کھولی تھی تو اردو تو نہیں بولی تھی؟
اب سے پہلے وہ پرستارِ وفا تھا کہ نہیں؟
یہ جوان مرگ ہمیشہ سے گدھا تھا کہ نہیں؟
یہ بھی معلوم کیا جائے بہ تحقیقِ تمام
کس لیے قتل ہوا ہے یہ خرِ گل اندام
کہیں یہ قتل سیاست کا نتیجہ تو نہیں؟
مرنے والا کسی لیڈر کا بھتیجا تو نہیں؟
کہیں اس قتل کے پیچھے کوئی سازش تو نہیں؟
کہیں یہ بھی کمیونسٹوں کی نوازش تو نہیں؟
کہیں اس قتل کے پیچھے کوئی رومان نہ ہو؟
کہیں یہ قتل کسی نظم کا عنوان نہ ہو؟
کہیں بیمارِ غمِ دل تو نہیں تھا یہ گدھا؟
کہیں خود اپنا ہی قاتل تو نہیں تھا یہ گدھا؟
مجھ کو ڈر ہے یہ گدھا حق کا پرستار نہ ہو
ذوقؔ کے دور میں غالبؔ کا طرفدار نہ ہو
اگر ایسا ہے تو اس قتل پر افسوس ہی کیا
مرنے والا بھی گدھا، مارنے والا بھی گدھا
ہاں مگر غم ہے تو اس کا کہ جواں تھے موصوف
صرف ایک خر ہی نہیں، فخرِ خراں تھے موصوف
ایک حیواں جو ہم سب سے بڑا تھا نہ رہا
شہر میں ایک ہی معقول گدھا تھا نہ رہا
آؤ اس ظلم پہ کچھ دیر کو اب پچھتائیں
دو منٹ کے لئے خاموش کھڑے ہو جائیں
…………………………
خلوص کے ساتھ …!!
٭ کچھ لوگ مذہب کے نام پر لڑتے ہیں کچھ لوگ پیسوں کیلئے لڑتے ہیں ، کچھ ذات پات کی خاطر لڑتے ہیں ۔ صرف میاں بیوی ہیں جو پورے خلوص کے ساتھ بغیر کسی وجہ لڑتے ہیں۔
محمد امتیاز علی نصرت ۔ پداپلی
…………………………
یادِ ماضی…!
٭ ایک صبح ٹیچر کلاس روم میں کیمرہ لے آئی اور بچوں کو بتایا کہ ہم آپ کی یادگار اجتماعی تصویریں بنائیں گے تاکہ جب آپ بڑے ہوجاؤ تو یاد کرو کہ…!
یہ کاشفی ہے… اب یہ انجینئر ہے۔
اور یہ مریم ہے… اب یہ پڑھائی مکمل کرچکی ہے اور شادی کی تیاریاں کررہی ہے۔
یہ نعیم ہے… اور یہ ابھی تک کنوارہ ہے۔
یہ عبدالجبار ہے… یہ ترقی کرکے منتظم اعلی بن گیا ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔اتنے میں پچھلے بنچوں سے ایک بچے کی آواز آئی، اور یہ ہماری ٹیچر ہے، جواب اس دنیا میں نہیں رہی ۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
غلطی !
٭ ایک مصور اپنا پیشہ چھوڑکر ڈاکٹری سیکھنے لگا ، لوگوں نے اس تبدیلی کا سبب دریافت کیا؟
تو کہنے لگا ’’مصور کی غلطی کو کوئی چھپا نہیں سکتا مگر ڈاکٹر کی غلطی کو زمین چھپالیتی ہے !
سید شمس الدین مغربی ۔ ریڈہلز
…………………………