شیشہ و تیشہ

   

شبنمؔ کارواری
بددُعا
بے سبب دل جو دُکھایا تو بددُعا دوں گا
پھر طبیعت یہ بگڑ جائے گی اتنی تیری
دل کا ہوجائے گا پھر بائی پاس آپریشن
لیور خراب ہو اور فیل ہو کڈنی تیری
…٭o٭…
اچھی بات !!
بیوی نے بڑے غصے میں شوہر سے یہ کہا
تم کو جگہ ملے گی نہ دوزخ میں بھی ذرا
شوہر نے کہا یہ تو بڑی اچھی بات ہے
رہنا نہیں ہے ساتھ تمہارے مجھے سدا
…………………………
اقبال شانہؔ
مرغ کی بددُعا ہے برڈفلو
ہائے کمبخت کیا ہے برڈ فلو
مرغیوں کی وباء ہے برڈ فلو
پہلے کھاتے تھے مرغیوں کو ہم
اب ہمیں کھا رہا ہے برڈ فلو
اب تو چوزے سے بھی لگے ہے ڈر
اتنا بزدل کیا ہے برڈ فلو
کتنی کھالی ہیں مرغیاں ہم نے
مرغ کی بددُعا ہے برڈ فلو
ایک انڈا بھی کھا نہیں سکتے
ڈر بہت لگ رہا ہے برڈ فلو
بن چکن شادیوں کے موسم کو
بدمزہ کردیا ہے برڈ فلو
دال کھاتے ہیں شوق سے شانہؔ
Pure Veg کرگیا ہے برڈ فلو
…………………………
باہر کون ہے ؟
٭ کسی مشاعرے میں ڈاکٹر راحتؔ اندوری صاحب غزل کا ایک شعر بہت دلکش انداز سے سنارہے تھے ، شعر یوں تھا ؎
کس نے دل پر دستک دی یہ کون ہے؟
تم تو دل کے اندر ہو یہ باہر کون ہے ؟
سامعین میں سے کسی نے زور سے کہا ، راحت صاحب ! اندر محبوبہ ہے اور باہر بیوی ہے اور پوچھ رہی ہے کہ گھر بھی آؤ گے یا اُسی چڑیل کے ساتھ رہو گے …!!
محمد عباد خان ۔ حمایت نگر
…………………………
دور اندیشی
٭ بوڑھے اندھے فقیر کی لاٹھی ٹوٹ گئی نوجوان بیٹا فوری دوڑتا ہوا جاکر دوسری لاٹھی خرید لایا کیونکہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ اُس کے باپ کی ایک دن کی بھی آمدنی متاثر ہو ۔
٭ سردی کے موقع پر آدھی رات کو اُٹھ کر بیوی نے شوہر کو پانی گرم کرکے دیا کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھی کہ ٹھنڈے پانی سے برتن دھوکر شوہر بیمار پڑجائے اور اُسے برتن دھونا پڑے !
٭ شادی کے منڈپ میں دُلھا اپنے چار ساتھیوں کے ساتھ ایک بڑی لاری چلاتے ہوئے پہنچا کیونکہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ اُس کے سسرال والوں کو جہیز چڑھانے اور بھجوانے میں تکلیف ہو ۔
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
…………………………
کیا ہوا ؟
٭ ایک ڈاکٹر صاحب کی شادی ایک نرس سے ہوئی تھی ۔ ایک دن اُن کے ایک قریبی دوست نے پوچھا : ’’کیسے ہو ڈاکٹر صاحب ! تمہاری شادی شدہ زندگی تو مزے سے گذر رہی ہے نا ؟ ‘‘
ڈاکٹر صاحب ناراض ہوکر بولے ’’کیا خاک مزے سے گذر رہی ہے !‘‘
دوست حیران ہوکر : ’’کیوں ، کیا ہوا ؟ ‘‘
ڈاکٹر صاحب بولے : جب تک میں سسٹر ، سسٹر کہہ کر نہ پکاروں کچھ سنتی ہے نہ کچھ کام کرتی ہے …!!
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
…………………………
بقیہ باتیں…!
٭ دو خواتین کسی جرم کے تحت عمر قید میں ایک ہی کوٹھری میں بند تھیں۔ 14 سال کے بعد ایک ساتھ رہا ہوئیں …
جیل کے باہر ایک نے دوسرے سے کہا :
اچھا بہن بقیہ باتیں فون پہ کرلیں گے…!
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
کیوں نہیں …!
شوہر (بیوی سے ) : ارے یار تم ایسی نرم و ملائم روٹیاں کیوں نہیں پکاتیں جیسی میری امی پکاتی ہیں ۔ بیوی (شوہر سے ) : آپ بھی ایسا آٹا کیوں نہیں گوندھتے جیسے تمہارے ابا گوندھتے ہیں…!!
عبدالقدوس ، وسیم راجہ ۔ گلبرگہ
…………………………