شیو وہار میں مکانات کو کس دھماکہ خیز مادہ سے آڑایاگیاہے’فسادات کی جانچ سپریم کورٹ کے جج کی نگرانی میں ہو‘

,

   

مولاناکلب جواد نقوی شب میں علاقہ کا ایک بار پھر دورہ کیا‘ اولیا مسجد کے پاس مکانات کی ایک ساتھ تیس چھتیں اڑنا کسی بڑی سازش کاپیش خیمہ‘

اسرائیل کی موساد یاکسی خفیہ لوگوں نے توشر پسندوں کے ساتھ مل کر واردات کو انجام نہیں دیا؟ایڈوکیٹ محمود پراچہ نے دہلی پولیس پر فسادیوں کی حمایت کرنے کا الزام لگایا

نئی دہلی۔ معروف شیعہ لیڈر اور عالمی شہریت یافتہ خطیب مولانا سید کلب جواد نقوی نے شمال مشرقی ضلع دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات کی سپریم کورٹ کے جج کی نگرانی میں جانچ کئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ”ہمیں اس پورے معاملے میں کسی بڑی سازش کی بو آرہی ہے“۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ پہلے شیو وہار گوکل پوری اور چاند باغ وغیرہ میں گئے تھے مگر اس وقت پولیس نے اندر کی ان گلیوں میں جانے نہیں دیا تھا جہاں بڑا نقصان ہوا ہے۔

جمعرات کو وہ شیو وہار علاقے کی ان گلیوں میں درگاہ شاہ مرداں کی ٹرسٹی‘ انجمن حیدری راجسٹرڈ دہلی کے دیگر ذمہ داران کے ہمراہ گئے جہاں کے مسلمانوں کے پورے کے پورے گھر جلادئے گئے اور مسجد تک کو نقصان پہنچایاگیا ہے۔

مولانا کلب جواد نقوی نے کہاکہ اولیا مسجد کے پاس کے دو تین مکانات تک ہی وہ جاسکے جہاں کی حالت دیکھ کر ایسالگتا کہ مکان دنگائیوں نے نہیں بلکہ کسی تربیت یافتہ گروپ کے ہاتھوں تباہ کئے گئے ہیں۔

انہو ں نے بتایا کہ آر سی سی کی چھتیں ہونے کے بعد بھی ایک ہی جگہ سے تین تین چھتیں ایک ساتھ اڑی ہوئی یہ کہانی سنارہی تھیں کہ انپیں آگ سے نپیں بلکہ کسی دھماکہ خیز مادہ سے آڑایاگیا ہے۔

https://www.youtube.com/watch?v=CySF5IzO64A

 

مولانا کلب جواد نقوی نے کہاکہ یہ کام تو تربیت یافتہ لوگ ہی انجام دے سکتے ہیں جس میں مکان کے لوہے تک کی چھڑیں پگھل گئی ہیں۔ ہمیں شبہ ہے کہ ان فسادات کو اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد یااس کے تربیت یافتہ دہشت گرد شامل ہیں جنہوں نی مسلمانوں کے گھر وں کو نشانہ بناکر ان پر بربریت کی حد کردی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کہاجارہا ہے گیس سلنڈر پھٹنے سے گھروں میں دھماکے ہوئے تو و ہ دھماکے باروچی خانے میں یا اس کی اوپر کی چھت تک کا اثر رکھتے ہیں یا الگ حصہ میں

خاص مقام پر ایک ساتھ تین چھتوں کو اڑانے والا سلینڈر کون سا آگیا اسی طرح مسجد میں امام کے کھڑ ے ہونے کی جگہ سلینڈر کیسے پہنچ گیا۔

ایک سوال پیدا ہورہا ہے جس میں فسادیوں کی کاروائی عمومی کاروائی کے بجائے ایک تربیت یافتہ دہشت گردانہ کاروائی کا اشارہ دے رہی ہے جس کے لئے سرکار کو سوچنا ہوگا اور اس پر جانچ بھی سنجیدگی سے کرنی ہوگی۔

مولانا کلب جواد نقوی نے الکٹرنک میڈیا کو بھی اڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ ان کوکونسلر طاہر حسین کی کی چھت پر پڑی ہوئی چھوٹی سے غلیل جس سے چوہا بھی نہیں مرسکتا تو

نظرآرہی ہے مگر اتنا بڑا دھماکہ جو دہشت گردوں کی جانب سے فسادات کے بہانہ بناکر کیاگی ہے‘ دیکھائی نہیں دیتا ہے کیا۔

جب سپریم کورٹ کی نگرانی میں جانچ ہوگی تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی اپنے آپ سامنے آجائے گا۔ مولانا کلب جواد نقوی نے کہاکہ جن پر ظلم ہوا ہے ان کو انصاف ملنا چاہئے اور ہم ہر ستائے ہوئے شخص کے ساتھ ہیں۔

اپنے ان ہندو بھائیوں کے ساتھ بھی ہمدردی رکھتے ہیں جن کے جواب بیٹے او ررشتہ دار فسادیوں کا نشانہ بنے ہیں۔

انہوں نے کھلے طور پر کہاکہ فسادیوں نے مسلمانوں کے گھر اڑانے کے لئے بم اور ہتھ گولوں کا سہارا لیاتاکہ وہ سنبھل ہی پائیں اور برباد ہوجائیں۔

یہا ں موجود ایڈوکیٹ محمود پراچہ نے دہلی پولیس کو نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ خود دہلی پولیس نے فسادیوں کی حمایت کی اور ان کا ساتھ دیا ہے۔

آرڈی ایکس سے اڑائے گئے گھروں اور منظم طریقے سے مسئمانوں کے قتل کئے جانے کے بعد یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ یہ سب کسی بڑی سازش کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ دہلی پولیس پوری طاقت کے ساتھ فسادکرانے میں مصروف رہی ہے۔

وہیں وزیراعظم کے ذڑیعہ این ایس اے کو بھیجا جانا بھی اس بات کی زندہ دلیل ہے کہ معاملہ بہت اعلی سطحی ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ پولیس کی نگرانی میں وہاں ثبوت مٹائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ وہاں فوری طور پراین ائی کو بھیجا جائے تاکہ حقائق او رثبوتوں کومٹانے سے قبل ان کو محفوظ کیاجاسکے۔

اس موقع پر قناتی مسجد کے امام محمد قاسم زیدی وغیر بھی موجود تھے۔