نئی دہلی۔ صحافی صدیقی کاپن کی بیوی ریحاناتھ کاپن نے اپنی وکیل ویلس ماتھیوز کے ذریعہ اترپردیش حکومت کو توہین عدالت کا ایک نوٹس ارسال کرتے ہوئے الزا م لگایاہے کہ 28اپریل کے روز سپریم کورٹ کی جانب سے دئے گئے احکامات کی پابجائی نہیں کی گئی ہے‘ اور سپریم کورٹ کو گمراہ کرنے کے غلط باوار کرانے اور صدیقی کی صحت کے متعلق غلط رپورٹ پیش کرنے کا بھی الزام عائد کیاہے
۔اہم بات یہ ہے کہ مذکورہ سپریم کورٹ نے 28اپریل کے روز کیرالا کے صحافی صدیق کاپن کو ماتھرا جیل سے علاج کے لئے دہلی کے ایک سرکاری اسپتال منتقل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
اس حکم نامہ کی تعمیل کرتے ہوئے انہیں ماتھرا جیل سے ایک ایمبولنس گاڑی میں نئی دہلی کے اے ائی ائی ایم ایس منتقل کیاگیاتھا اور وہاں پر 30اپریل سے وہ زیر علاج ہیں‘ مذکورہ نوٹس میں الزام لگایاگیاہے کہ ا کے فیملی ممبرس یا پھر کاپن کے وکیل کو ان کے علاج اور حالت پر 7مئی 2021تک کوئی جانکاری نہیں دی گئی ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود جس نے احکامات جاری کئے تھے کے مسٹر صدیقی کاپن انہیں ڈسچارج کرنا اور ماتھرا جیل کو منتقل کرنا لازمی ضرورت ہے‘ کاپن کو 7مئی کے روز اے ائی ائی ایم ایس سے ڈسچارج کرلیاگیا جبکہ وہ کویڈ سے مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہوئے تھے۔
یوپی حکومت کے بیان کے بموجب مذکورہ نوٹس میں کہاگیاہے کہ کاپن کو کویڈمنفی پایاگیا ہے(سپریم کورٹ میں داخل حلف نامہ کے بموجب)‘ تاہم مذکورہ مکتوب میں الزام لگایاگیاہے کہ مئی 8کے روز ایم پی ای ٹی محمد بشیر اے ائی ائی ایم ایس کے سے ملے لیٹر میں کہاگیاہے کہ کاپن کویڈ منفی ہیں۔
یوپی پولیس نے صدیقی کاپن او ران کے دیگر تین ساتھیوں کو 3اکٹوبر کے روز اس وقت گرفتار کرلیاتھا جب وہ ہتھرس کی طرف جارہے تھے۔
انہیں او ران کے ساتھیو ں پر فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے او رتشدد کو اکسانے کا الزام ہتھرس اجتماعی عصمت ریزی اور قتل معاملے کے حوالے سے لگاکر یواے پی اے کے تحت تمام کو گرفتار کرلیاگیاتھا۔
حال ہی میں کاپن کی اہلیہ نے سی جے ائی کومکتوب تحریر کرتے ہوئے معاملے میں مداخلت کی گوہارلگائی اور یوپی پولیس نے کاپن کے ساتھ علاج کے دوران جانوروں جیسا سلوک کرنے کا بھی الزام عائد کیاتھا