صدرالسیسی کی برطرفی کیلئے ہزاروں افراد کے مظاہرے

,

   

جھڑپیں، صحافیوں سمیت سیکڑوں گرفتار، مخالف رہنمائوں کے گھروں پر چھاپے
قاہرہ ۔22ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) مصر کے کئی شہروں میں ہزاروں افراد نے صدر السیسی کی برطرفی کے لییمظاہرے شروع کر دئیے،جمہوریت کے حامی ہزاروں مظاہرین ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں جو مصر کے صدر عبدالفتح السیسی کے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں،قاہرہ سمیت دیگر شہروں میں ہزاروں مظاہرین صدرالسیسی سے اقتدار چھوڑنے اور حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کررہے ہیں جب کہ سادہ لباس میں موجود اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان اس وقت تصادم ہوا جب مظاہرین کو قاہرہ کے مشہور تحریر اسکوائر جانے سے روکا گیا، صحافیوں سمیت سیکڑوں گرفتار کرلئے گئے‘مخالف رہنماو?ں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، مظاہرین کو قاہرہ کے تحریر اسکوائر جانے سے روکنے پر فورسز سے جھڑپ ہوئی، شدید نعرے بازی کی گئی،پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ا?نسو گیس کااستعمال کیا، صدر کے حامیوں نے مظاہروں کو کمزور اور ناکام قرار دیدیا،مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس کااستعمال بھی کیا گیا۔ بتایا گیا کہ مصر میں بعض میڈیا ہاؤسزکے رپورٹنگ کرنے پر بھی پابندی عائد کیے جانے کی خبریں زیرگردش ہیں جب کہ متعدد صحافیوں سمیت سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے

جب کہ مخالف جماعتوں کے رہنماؤںاور کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں ،واضح رہے کہ خودساختہ جلا وطن مصری بزنس مین اور اداکار محمد علی کی جانب سے صدر السیسی پر کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے اور محمد علی کے مطالبے پر عوام صدر کے خلاف احتجاج کررہے ہیں جب کہ مصری صدر نے اپنے اوپر عائد الزامات کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے،سوشل میڈیا پر ویڈیو میں محمد علی کا کہنا تھا کہ اگر صدر السیسی استعفے کا اعلان نہیں کرتے تو عوام سڑکوں پر نکل آئیں ، مظاہرین نے پلے کارڈرز اور بینرز اْٹھا رکھے تھے ، اس موقع پر شدید نعرے بازی کی گئی اور مقررین نے اپنی تقاریر میں حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا جب کہ سابق صدر محمد مرسی کی زیر حراست موت کی تحقیقات اور ذمہ داروں کیخلاف سخت تادیبی کارروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا،حکمراں السیسی کے خلاف یہ پہلے عوامی مظاہرے تھے جسے روکنے کے لیے ریاستی طاقت کا استعمال کیا گیا،،دوسری جانب صدر کے حامیوں نے مظاہروں کو کمزور اور ناکام قرار دیا ہے۔