طالبان سے کابل میں امریکی سفارت خانہ پر حملہ نہ کرنے کی اپیل

   

واشنگٹن ۔ افغانستان میں طالبان کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی صوبائی دارالحکومت پر بڑھتے قبضے کے دوران امریکہ نے طالبان سے اپیل کی ہے کہ اگر وہ ملک کا کنٹرول سنبھال لیتے ہیں تو امریکی سفارتخانے پر حملہ نہ کریں۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی مذاکرات کار طالبان سے یقین دہانی چاہتے ہیں کہ اگر وہ امداد حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ملک پر کنٹرول حاصل کرنے کی صورت میں وہ دارالحکومت کابل میں موجود امریکی سفارتخانے کو نشانہ نہ بنائیں۔اس ضمن میں طالبان کی جانب سے تیزی سے پیش قدمی کو دیکھتے ہوئے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی زیر سربراہی امریکہ اور طالبان میں مذاکرات جاری ہیں۔ جمعرات کو امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اعلان کیا تھا کہ وہ افغانستان میں امریکی سفارتخانے پر تعینات 1400 فوجیوں کو وطن واپس بھیج رہے ہیں اور اب افغانستان میں محض سفارتی عملہ موجود رہے گا۔ برطانیہ کے بعد اب امریکہ نے بھی اپنے شہریوں کو فوری طور پر افغانستان چھوڑنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکومت کے لیے کام نہ کرنے والے افراد فوری طور پر کمرشل فلائٹس کے ذریعہ ملک چھوڑ دیں۔ واضح رہے کہ طالبان کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی کے پیش نظر کابل میں تمام سفارتخانے ہائی الرٹ پر ہیں اور کئی ملکوں نے اپنے قونصل خانے بند کردیے ہیں۔ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ میں ایک بات واضح کردوں کہ افغانستان میں امریکی سفارتکانے کھلے رہیں گے اور ہم اپنا سفارتی کام جاری رکھیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ طالبان کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی کے سبب افغانستان میں بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات اور عدم استحکام کے حوالے سے ہمیں شدید تحفظات ہیں۔دوسری جانب زلمے خلیل زاد کو امید ہے کہ وہ طالبان رہنماؤں کو اس بات پر قائل کر لیں گے کہ افغانستان میں سفارتخانے کھلے اور محفوظ رہیں کیونکہ اگر طالبان کو امریکی امداد اور دیگر معاونت چاہیے تو انہیں لازمی طور پر اس بات کو تسلیم کرنا ہو گا۔ دریں اثناء طالبان نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ انہیں افغانستان کا جائز سرپرست تسلیم کیا جائے اور معاشی امداد کیلیے وہ چین اور روس سمیت عالمی طاقتوں سے تعلقات چاہتے ہیں۔