طالبان نے کہا‘کشمیر ہندوستان کا داخلی معاملہ‘ دہلی کو نشانہ بنانے کے منصوبے سے کیا انکار

,

   

ایک ایسے وقت میں جب سوشیل میڈیا پرطالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے حوالے سے کشمیر کا مسئلہ جب تک حل نہیں ہوجاتا تب تک ہندوستان کے ساتھ دوستی ممکن نہیں ہے کے دعوؤں پر مشتمل پوسٹ میں سوشیل میڈیا پر اضافہ کی نگرانی سرکاری عہدیداروں کی جانب سے کئے جانے کے ایک روز مذکورہ سخت وضاحت سامنے ائی ہے

نئی دہلی۔ پیر کے روز طالبان نے سوشیل میڈیا پر کئے جارہے دعوے جس میں پاکستان کی مدد سے کشمیر میں چل رہی دہشت گرد ی میں شامل ہونے کے دعوؤں کو مسترکردیا ہے اور یہ بات کہی ہے کہ طالبان نے واضح کردیا ہے کہ وہ ”دیگر ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا“۔

اسلامی امارات برائے افغانستان کے ترجمان سہیل شاہین نے پیر کی رات ٹوئٹ کرکے کہاکہ ”طالبان کی جانب سے کشمیر کے اندر جہاد میں شامل ہونے کے متعلق میڈیا میں شائع بیانات غلط ہیں۔ اسلامی امارات کی پالیسی واضح ہے وہ کسی بھی ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے“۔

ایک ایسے وقت میں جب سوشیل میڈیا پرطالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے حوالے سے کشمیر کا مسئلہ جب تک حل نہیں ہوجاتا تب تک ہندوستان کے ساتھ دوستی ممکن نہیں ہے کے دعوؤں پر مشتمل پوسٹ میں سوشیل میڈیا پر اضافہ کی نگرانی سرکاری عہدیداروں کی جانب سے کئے جانے کے ایک روز مذکورہ سخت وضاحت سامنے ائی ہے‘ مذکورہ ترجمان نے دعوی کیاتھا کہ طالبان کابل میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد ”کشمیر میں بھی مزاحمت کرے گا“۔

کابل او رنئی دہلی میں سفارتی بنیادوں نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ طالبان کے ترجمان کی وضاحت ہندوستان اور جموں اور کشمیر کے گروپس کے رپورٹس کے متعلق پس پردہ چیانل سے رجوع ہونے کے لئے ہندوستان کے کام کے بعد سامنے ائی ہے۔

نئی دہلی نے کہاتھا کے سوشیل میڈیا پوسٹ فرضی ہے اور طالبان کے موقف کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔مگر ماہرین نے یہ بھی واضح کیا کہ طالبان ایک اجارہ دار تنظیم ہے جس میں مختلف عقائد کے لوگ شامل ہیں۔ مثال کے طور پر گروپ کے پاکستان سے گہرا تعلق ہے مگر اس میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو آزادنہ روش کی حمایت کرتے ہیں