افغانستان سے امریکہ دستوں سے دستبرداری کے متعلق امن کی بات چیت پر امریکہ اور طالبان کے درمیان کے اختلافات ختم ہوگئے ہیں‘ منگل کے روز طالبان کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ دیگر باغیوں کے شدت پسند گروپوں ے سے تعلقات منقطع کرنے کی بھی تمانعت دی گئی ہے۔
خلیج کی عرب مملکت قطر جہاں پر طالبان کاسیاسی دفتر ہے میں پچھلے دونوں سے امریکہ اور طالبان کے درمیان میں با ت چیت کے دوران یہ ڈیولپمنٹ پیش آیاہے۔ام
ریکہ کی جانب سے فوری طور پر اس کی کوئی تصدیق نہیں کی گئی کہ کیا بات چیت ہوئی او رنہ ہی تفصیلات پیش کی گئی مگر امریکہ سفیر نے کہاکہ بات چیت میں ”بہترین کامیابی“ ملی ہے۔
طالبان کے سرکاری ترجمان نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ بات کہی کیونکہ وہ اس بات چیت کی تفصیلات پیش کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔دوحا میں منگل کے روز بھی ٹکنیکل ٹیم دونوں طرف سے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے
یوایس کے سفیر امن زالمے خلیل زادہ جس پر اٹھارہ ساک سے جاری جنگ پر امن قرارداد کی تلاش کی ذمہ داری عائد کی گئی ہے‘ جو امریکہ کا سب سے لمبا تصادم رہا‘
جس نے افغان کے داخلی اور مستقل جنگ بندی کے لئے بات چیت کی ترجیحات کی راہیں تلاش کی ہیں۔ مسٹر خلیل زادہ جس نے دہلی سے سفر کیاتھا نے رات ہی میں ایک ٹوئٹر پوسٹ کیاکہ اس بات چیت میں ’’ہمیں بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے“۔
ایک سال قبل امن کے سفیر خلیل زادہ کو بنائے جانے کے بعد متعدد دور کی امن بات چیت کے باوجود مذکورہ طالبان نے یومیہ اساس پر ہولناک حملہ انجام دئے ہیں
طالبان کا نصف سے زیادہ افغانستان پر کنٹرول ہے اور وہ 2001سے زیادہ اب طاقتور ہے‘ جس وقت اسکے امریکہ نے القاعدہ کے لیڈر اوساما بن لادن کی تشکیل شدہ حکومت کو اپنے فوجی حملے سے بیدخل کیاتھا