طلاق ثلاثہ کے موضوع پراعظم خان کا دوٹوک موقف ، یہ مذہبی معاملہ، سیاسی نہیں، ہم صرف کرتے ہیں قرآن کی حمایت

,

   

لوک سبھا میں حکومت کی طرف سے جمعہ کو طلاق ثلاثہ سے متعلق بل پیش کئے جانے کے ساتھ ہی پورے ملک میں ایک بارپھراس پربحث شروع ہوگئی ہے۔ کچھ مقامات پرمخالفت کی آوازاٹھنے لگی ہےتوکچھ جگہ اس کی حمایت بھی ہورہی ہے۔ اس بل سے متعلق جب سماجوادی پارٹی کےسینئرمسلم لیڈراوررامپورسے رکن پارلیمنٹ اعظم خان سے پوچھا گیا تو انہوں نے دوٹوک الفاظ میں اس کا جواب دیا۔

انہوں نےکہا کہ وہ اوران کی پارٹی اس معاملے پرصرف انہیں باتوں کی حمایت کرتی ہے اورمانتی ہے، جو کہ قرآن میں لکھی گئی ہیں۔ انہوں نےکہا یہ مسئلہ پوری طرح سے مذہبی ہےاوراس کا سیاست سےکوئی لینا دینا نہیں ہے۔ واضح رہے کہ مودی حکومت نے ایک بارپھرطلاق ثلاثہ بل آج لوک سبھا میں پیش کیا تھا، جس پربحث کرتے ہوئے مسلم رہنماوں نے اس کی شدید مخالفت کی۔

اس دوران اعظم خان نےکہا کہ اسلام میں جتنے حقوق خواتین کودیئے جاتے ہیں، اتنا کسی بھی مذاہب میں نہیں دیا جاتا۔ 1500 سال قبل اسلام ہی واحد ایسا مذہب تھا، جس میں خواتین کو برابرکے حقوق دیئے گئےتھے۔ جبکہ ایسا کسی دیگرمذہب میں کبھی نہیں کیا گیا تھا۔ اسی کے ساتھ اعظم خان نےدعویٰ کیا کہ آج طلاق اورخواتین کےتئیں تشدد کی خبریں سب سےکم  مذہب اسلام میں ہی سننےکوملتی ہیں۔ خواتین کوجلایا یا انہیں قتل نہیں کیا جاتا ہے۔

اعظم خان نے کہا کہ تین طلاق کا موضوع مذہبی ہے نہ کہ سیاسی۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے لئے قرآن سے بڑھ کرکچھ بھی نہیں ہے۔ شادی کے لئے، طلاق کے لئے ایسی سبھی باتوں کے لئے قرآن میں واضح طورپراحکامات دیئے گئے ہیں اورہم ان پرعمل کرتے ہیں۔ لہٰذا کسی کوبھی اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔