ظلم کی پرستش کرنے والے مسلمان دین فروش ہیں ۔۔۔ مولانا ابولکلام آزاد

,

   

مسلمانوں کو حق گوئی کا جو نمونہ ان کی قومی تاریخ دکھلاتی ہے وہ تو یہ ہے کہ ایک جابر حکمران کے سامنے ایک بے پرواہ انسان کھڑا ہے، اس پر الزام یہی ہے کہ اس نے حکمران کے ظلم کا اعلان کیا۔ اس کی پاداش میں اس کا ایک عضو کاٹا جارہا ہے، لیکن جب تک زبان کٹ نہیں جاتی وہ یہی اعلان کرتی رہتی ہے کہ حکمران ظالم ہے۔ یہ واقعہ خلیفہ عبدالملک کے زمانے کا ہے جس کی حکومت افریقہ سے سندھ تک پھیلی ہوئی تھی۔ تم دفعہ 124 الف کو اس سزا کے ساتھ تول سکتے ہو۔ 

       میں اس درد انگیز اور اور جانکاہ حقیقت سے انکار نہیں کرتا کہ اس انقلاب حالت کے ذمہ دار خود مسلمان ہی ہیں، انہوں نے اسلامی زندگی کے تمام خصائص کھو دیے اور ان کی جگہ غلامانہ زندگی کے تمام رذائل قبول کرلئے۔ ان کی موجودہ حالت سے بڑھ کر دنیا میں اسلام کے لئے کوئی فتنہ نہیں، جبکہ میں یہ سطریں لکھ رہا ہوں تو میرا دل شرمندگی کے غم سے پارہ پارہ ہو رہا ہے کہ اسی ہندوستان میں ایسے مسلمان بھی موجود ہیں جو ایمانی کمزوری کی وجہ سے اعلانیہ ظلم کی پرستش کررہے ہیں۔          

 

حضرت مولانا ابوالکلام آزاد رحمۃ اللہ علیہ