عادل آباد میں جوگورامنا کے ہاتھوں بتکماں ساڑیوں کی تقسیم

   

اقلیتوں اور مسلمانوں میں حکومت کی ناانصافی سے ناراضگی، ضلع کے مسائل حل نہ کرنے کی شکایت

عادل آباد۔ مستقر عادل آباد کے تنیشا گائووں میں مقامی رکن اسمبلی مسٹر جوگو رامنا نے خواتین میں بتکماں ساڑیوں کی تقسیم کا رسمی طور پر افتتاح انجام دیا جب کہ اس تقریب میں صدرنشین ضلع پرجاپریشد مسٹر جناردھن راتھوڑ ضلع کلکٹر شریمتی سکتا پٹنائک بھی موجود تھی۔ اس موقع پر مسٹر جوگو رامنا نے ریاستی حکومت کی بھرپور ستائش کرتے ہوئے ریاست میں جاری مختلف اسکیم کی عمل آوری پر چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر رائو کی خدمات کا اعتراف کیا۔ بتکماں ساڑیوں کی تقسیم پر ایک طبقہ میں جہاں ایک طرف خوشی کا م احول چھایا ہوا ہے وہیں دوسری طرف دوسرے طبقے میں ٹی آر ایس حکومت کے تعلق سے ناراضگی پائی جارہی ہے جس کی اصل وجہ یہ ہے کہ رمضان عید کے موقع پر مسلمانوں میں کپڑوں کی تقسیم عمل میں نہیں لائی گئی۔ جب معمولی زندگی گزارنے والے مسلمان لاک ڈائون کے پیش نظر حالات کا شکار ہوکر رہ گئے تھے۔ بے روزگاری کے سبب کسم پرسی کی حالت میں رمضان عید منائی گئی جبکہ ہر سال عید کے موقع پر حکومت کی جانب سے کپڑے تقسیم کئے جانے تھے اسی امید پر تھے لیکن انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ غریب مسلم افراد نے کہا کہ لاک ڈائون کے دوران رمصان عید کے موقع پر چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر رائو کو کپڑوں کی تقسیم کرنا یاد نہیں آیا۔ جبکہ ان دنوں کپڑوں کی سخت ضرورت کو محسوس کیا جارہا تھا اور آج جبکہ لاک ڈائون کا خاتمہ ہوچکا ہے انسانی زندگی معمول پر نظر آرہی ہے۔ بتکماں ساڑیوں کی تقسیم کو عمل میں لایا جارہا ہے۔ ضلع عادل آباد جوہر اعتبار سے پسماندگی کے زمرہ میں ریاست میں نمایاں مقام رکھتا ہے جس کا لحاظ رکھتے ہوئے ٹی آر ایس پارٹی سربراہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے ضلع عادل آباد کو ہر شعبہ میں ترقی دلانے کا تیقن دیتے ہوئے ضلع کو سیاحتی مرکز بنانے اپنی توجہ مبذول کی تھی لیکن عادل آباد میں مسلمانوں کے مسائل پر توجہ دینے کے لیے اور مسلمانوں کی فاضل ملکیت وقف اراضی کا تحفظ کرنے کے لیے تقریباً دو سال سے عادل آباد میں وقف انسپکٹر نہیں ہے۔ مسٹر سید ابراہیم وقف انسپکٹر کی ترقی و تبادلہ کے بعد تاہم کوئی بھی انسپکٹر کا تقرر نہیں کیا گیا۔ وقف بورڈ انسپکٹر کی عدم موجودگی کی بنا پر سینکڑوں امام و موزن جو مساجد میں برسر خدمات ہیں وہ حکومت کی جانب سے حاصل ہونے والی اعزازیہ رقم سے محروم ہیں۔ اس تعلق سے ضلعی عہدیداروں اور ریاستی عہدیداروں سے بھی نمائندگی کی گئی تاہم کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انسپکٹر وقف بورڈ کی عدم موجودگی کو محسوس کرتے ہوئے وقف کی فاضل اراضی جو ضلع میں چاروں سمت پھیلی ہوئی ہے جس پر ناجائز طور پر قبضہ کئے جارہے ہیں اور اس اراضی پر رہائشی مکانات اور دکانات کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہے۔