عالمی اسٹیج پر اسلام کا عملی نمونہ پیش کیجئے!||حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ

, ,

   

عالمی اسٹیج پر اسلام کا عملی نمونہ پیش کیجئے!||حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ

     ضرورت ملک و قوم کی سطح پر ایک اسلامی معاشرہ کی ہے جو دنیا کے لئے نمونہ بن سکے اور لوگوں کو دعوت فکر اور دعوت انقلاب دے، اسی لئے نبی کی بعثت کے ساتھ … ایک پوری امت کی بعثت عمل میں آئی… اس دعوت اور اس امت نے ایک ایسے آزاد، معیاری و مثالی اسلامی معاشرہ کا نمونہ پیش کیا جس کے نمائندے کسی پہاڑ کی چوٹی یا کسی جزیرہ میں الگ تھلگ زندگی نہیں گذاررہے تھے، ان کے ساتھ حکومت کی ذمہ داریاں بھی تھیں، دولت بھی تھی، طاقت بھی تھی، تجارت اور ذرائع معاش بھی تھے، اور باہر کی دنیا سے تعلقات بھی، انھوں نے زندگی کا ایک نیا نقشہ کامیاب بناکر پیش کیا۔ دنیا اسی وقت توجہ اور غور کرنے پر مجبور ہوتی ہے جب پورے معاشرہ کی سطح پر، پورے تمدن کی سطح پر، عالمگیر اسٹیج پر (جس پر تمام دنیا کی نگاہیں پڑتی ہیں) صحیح اور مکمل اسلامی زندگی کا نمونہ پیش کیا جائے اور قوموں اور ملکوں کی نگاہیں یہ اندازہ لگاسکیں کہ اسلام کا عقیدہ انسان کی زندگی میں یہ تبدیلی پیدا کرتا ہے، اور اللہ کے یہاں سے آئی ہوئی روشنی اور ہدایت کا نور اس کی زندگی کو اس طرح چمکاتا اور سنوارتا ہے، شریعت کی تعلیمات کس طرح کا معاشرہ پیدا کرتی ہیں، کس طرح کے اخلاق پیدا کرتی ہیں، جب تک یہ نہ ہو اس وقت تک انسانیت کیا، انسانیت کا کوئی چھوٹا سا کنبہ اور عالم انسانی کا ایک چھوٹا سا گوشہ بھی توجہ کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتا۔‘‘ 

 

 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ

( سابق صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)

 

پیشکش: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ