عالمی بھوک میں 116ممالک میں ہندوستان101ویں نمبر پر۔ مرکز کا اظہار ناراضگی

,

   

بہبود خواتین واطفال کی وزیر سمرتی ایرانی نے عالمی بھوک انڈیکس کو ”جھوٹ“ قراردیا او رکہاکہ شائد اس بات کا کوئی ثبوت ہوگا کہ بچوں کے اموات کا نتیجہ بھوک ہے


حیدرآباد۔ عالمی بھوک انڈیکس(جی ایچ ائی)2021-22میں ہندوستان 116ممالک کی فہرست میں 101ویں مقام پر ’سنگین‘ صورتحال کے زمرے میں 27.5فیصد بھوک اسکور کے ساتھ شامل ہے۔

تاہم حکومت ہندکا کہنا ہے کہ مذکورہ انڈیکس‘ چہرے کی اہمیت کے حساب سے یہ نہیں لینا چائے“۔

جمعہ کے روز لوک سبھا میں بی جے ڈی رکن اسمبلی مہیش ساہو کے سوالا کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر برائے خواتین اور اطفال ترقی سمرتی ایرانی نے کہاکہ گلوبال ہنگر انڈیکس(جی ایچ ائی) ہندوستان کی حقیقی تصویر کی عکاسی نہیں کرتی ہے کیونکہ یہ بھوک کا ایک ناقص پیمانہ ہے۔

ایرانی نے کہاکہ ”اس (جی ایچ ائی) کو قیمتی طور پر نہیں لینا چاہئے کیونکہ یہ نا تو مناسب ہے او رنہ ہی کسی ملک میں موجود بھوک کا نمائندہ ہے۔ اس کے چار اشارے میں سے ایک اشارہ غدائیت کا براہ راست بھوک ہے“۔

بہبود خواتین واطفال کی وزیر سمرتی ایرانی نے عالمی بھوک انڈیکس کو ”جھوٹ“ قراردیا او رکہاکہ شائد اس بات کا کوئی ثبوت ہوگا کہ بچوں کے اموات کا نتیجہ بھوک ہے۔

ایرانی نے مزیدکہاکہ جی ایچ ائی کی رپورٹ میں استعمال تفصیلات کا ذریعہ انٹرنیشنل ایجنسیوں سے ہے جو ملک میں دستیاب تازہ تفصیلات سے آگاہ نہیں ہیں۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”فوڈ او راگریکلچر آرگنائزیشن(ایف اے کیو) پوری طرح حکومت کی کویڈ19کے جواب میں فری اناج کی تقسیم پر مشتمل حکومت کی معاشی ردعمل سے ناراض ہیں جس کے ذریعہ 80کروڑ نیشنل فوڈ سکیورٹی ایکٹ استفادہ کنندگان کو پردھان منتری غریب کلیان ان یوجنا کے تحت مفت اناج دیاجارہا ہے“۔

انہوں نے دعوی کیاکہ ”مذکورہ جی ایچ ائی 2018-2020میں ہندوستان کو ناقابل قبول تخمینہ دیاتھااور سروے میں پوچھے گئے چار سوالا ت کا غذائیت اور بھوک سے کوئی تعلق نہیں ہے“۔قومی خاندانی صحت سروے کے مطابق چائلڈ اسٹیونٹنگ‘ چائلڈ واسٹنگ اور کم وزن کے بچوں میں کمی ائی ہے۔