عبادت صرف اللہ ہی کی کیجائے

   

اللہ اپنی عبادت کے طریقہ کو بتلانے کیلئے انسانوں ہی میں سے اپنے پیغمبر کو منتخب فرماکر اُن کی جانب اپنے احکام نازل فرماتا ہے اور پیغمبر اپنے قول وعمل سے اللہ کی عبادت کے متعلق لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ انبیاء کرام کا حضرت آدم علیہ السلام سے جاری سلسلہ اللہ تعالیٰ نے محمد رسول اللہ ﷺ پر مکمل کردیا، یعنی اب کوئی نبی یا رسول اس دنیا میں نئی شریعت لے کر نہیں آئے گا۔ قیامت تک آنے والے انس وجن کے لیے اللہ تعالیٰ نے دین اسلام ہی کو منتخب کیا ہے جیساکہ فرمان الٰہی ہے: آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا، تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لیے اسلام کو دین کے طور پر (ہمیشہ کے لیے) پسند کرلیا۔ (سورۃ المائدۃ)غرضیکہ انسان کی کامیابی وکامرانی کے لیے دین اسلام پر ہی عمل کرنا واحد راستہ ہے، جیسا کہ فرمان الٰہی ہے: جو کوئی شخص اسلام کے سوا کوئی دوسرا دین اختیار کرنا چاہے گا تو اس سے وہ دین قبول نہیں کیا جائے گا اور آخرت میں وہ ان لوگوں میں شامل ہوگا جو سخت نقصان اٹھانے والے ہوں گے۔ (سورۃ آل عمران)
دین اسلام اپنے اندر بے شمار خوبیاں لیے ہوئے ہے جن میں چند محاسن اسلام پیش خدمت ہیں۔اسلام کی بے شمار خوبیوں میں سے ایک اہم خوبی یہ ہے کہ دین اسلام یہ دعوت دیتا ہے کہ تمام انس وجن بلکہ پوری کائنات کا خالق ومالک ورازق صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اور وہی عبادت کے لائق ہے۔ اس کی کوئی مثال نہیں۔ وہ سننے والا، دیکھنے والا اور جاننے والا ہے۔ نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے۔ سب اس کے محتاج ہیں، وہ کسی کا محتاج نہیں ہے۔ وہ تن تنہا اس پوری کائنات کے نظام کو چلا رہا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی نے آفتاب کو چمکتا ہوا بنایا اور اس کے لیے منزلیں مقرر کیں۔ وہی ہے جس کے حکم سے صبح ہوتی ہے اور اسی نے رات کو سکون کا وقت بنایا ہے۔ وہی جاندار چیزوں کو بے جان چیزوں سے اور بے جان چیزوں کو جاندار چیزوں سے نکالنے والا ہے۔ بڑی شان ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں ساری بادشاہی ہے اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ اس معبود حقیقی کو ماننے والے تو دنیا میں بہت ہیں، لیکن اس کا سب سے زیادہ ذکر کرنے والے، اس کے پیغام کو لے کر دنیا میں گھومنے والے، اس کے آگے اپنی پیشانی کو ٹیکنے والے، اس سے اپنی ضرورت مانگنے والے، اس کی رضا کے حصول کے لیے اپنی جان ومال ووقت کی قربانی دینے والے، اس کے سامنے اپنے گناہوں کا اعتراف کرکے رونے والے اس دور میں بھی سب سے زیادہ مسلمان ہی ہیں، بلکہ یہ کہنا مبالغہ نہ ہوگا کہ کوتاہیوں کے باوجود حقیقت میں صرف مسلمان ہی اللہ کی رضا مندی کے حصول کیلئے کوشاں ہیں۔
مرسل : ابو محمد سلمان