عبدالکریم تنڈا دہشت گردی کے الزامات سے بری

   

حیدرآباد ۔ /3 مارچ (سیاست نیوز) نامپلی میٹروپولیٹین سیشنس کورٹ نے لشکر طیبہ کے مبینہ رکن عبدالکریم تنڈا کو سازش کے ایک مقدمہ میں بری کردیا ۔ حالانکہ اترپردیش پولیس نے تنڈا کو غازی آباد جیل سے حیدرآباد منتقل نہیں کیا لیکن عدالت نے ملزم کی غیرموجودگی کے باوجود بھی اسے رہا کردیا ۔ تفصیلات کے مطابق سنٹرل کرائم اسٹیشن و اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) نے سال 1998 ء میں ایک مقدمہ جس کا کرائم نمبر 155 ہے عبدالکریم تنڈا اور دیگر کے خلاف مجرمانہ سازش ، آرمس ایکٹ ، ایکسکلوزیو ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت ایک مقدمہ درج کیا تھا ۔ 2014 ء میں عبدالکریم تنڈا کیخلاف چارج شیٹ داخل کی گئی تھی اور اسے حیدرآباد کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا ۔ عدالت نے اس کیس کے 12 گواہوں کے بیانات قلمبند کئے تھے اور ان کا معائنہ کیا تھا ۔ عدالت نے استغاثہ کی جانب سے فراہم کئے گئے 18 دستاویزات کا بھی معائنہ کیا ۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ 1998 ء میں گنیش تہوار کے دوران بم دھماکے کرنے کی ناکام کوشش کے کیس میں پاکستانی شہری سلیم جنید کو گرفتار کیا گیا تھا اور اس کے قبضے سے آر ڈی ایکس بھی برآمد کیا گیا ۔ پولیس نے اس مقدمہ کی سماعت کے دوران عدالت کو یہ بتایا تھا کہ سلیم جنید پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کارکن تھا اور لشکر طیبہ کی ایماء پر وہ ہندوستان آیا تھا اور عبدالکریم تنڈا نے اسے تربیت دی تھی ۔ تنڈا کے وکیل شیخ سیف اللہ خالد نے اس کیس کی پیروی کی تھی ۔ اس موقع پر سیف اللہ خالد نے کہا کہ استغاثہ نے عبدالکریم تنڈا کے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام ہوگئی جس کے نتیجہ میں ان کے موکل کی برأت ہوگئی ۔